سی آئی اے کے سربراہ پیٹر یاس کو محبت نے رسوا کرڈالا....
دونوں جہان تیری محبت میں ہارکے
وہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
صحافی خاتون پولابرا ڈویل نے پیٹریاس کو تگنی کا ناچ نچوا کر سی آئی اے کی سربراہی سے علیحدہ کیا،عشق کتنا ظالم ہے۔یہ ذات پات دیکھتا ہے نہ ہی کوئی عہدہ،سابق امریکی صدر کلنٹن کو مونیکا نے رسوا کیا،سرکوزی نے حد ہی کردی،ویسے افغانستان اور عراق میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے والا پیٹریاس ایک خاتون کے ہاتھوں کیسے شکست کھاگیا،شکست بھی ایسی کہ اب کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔
پاکستان میں اگر کسی بڑی شخصیت کی ایسی نظر بازی ہوتی تو مخالف کو راز فاش کرتے وقت ہزار بار سوچنا پڑتا کیونکہ حق اور سچ پر ہونے کے باوجود پروین شاکر کا یہ شعر ہی صادق آتا کہ....
میں سچ کہوںگی مگر پھر بھی ہار جاﺅں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کردے گا
انا پرست ہے اتنا کہ بات سے پہلے
وہ اٹھ کے بند میری ہر کتاب کردے گا
الزام لگانے والے کو راتوں رات ایسے غائب کیاجاتا، جیسے اسامہ کی لاش کو امریکیوں نے کیا۔
٭....٭....٭....٭....٭
ملتان: سرکاری کالج ” شادی ہال“ میں بدل گیا۔
وزیر تعلیم نوجوان نسل سے کس چیز کا بدلہ لے رہے ہیں،کہیں سکولوں کالجوں میں شادی کے ٹینٹ لگائے جاتے ہیں تو کہیں بھیڑ بکریوں کے باڑے بن چکے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب دانش سکول بنا کر جہالت کیخلاف جہاد کر رہے ہیں لیکن بیورو کریسی اور وڈے وڈیرے انکے منصوبوں کو ایسے گھائل کر رہے ہیں جیسے ڈینگی مچھر کرتا رہا ہے۔
شادی کیلئے بکنگ پرنسپل کالج نے کی یا محکمہ ایجوکیشن نے،کھانے کس کس کے گھر گئے اور مال کس نے بٹورا،خادم پنجاب کو تعلیم دشمنی کی سرکوبی کیلئے کچھ ضرور کرنا ہوگا، ہمارے ملک میں جس کی لاٹھی اسی کی بھینس والا قانون ہے جب تک سازشیوں کی ”اوٹھک بیٹھک“ نہیں کروائی جائیگی یہ سیدھے نہیں ہونگے۔
ہمارا کام تو سوتے ہوﺅں کو جگانا اور بھولوں کو کچھ یاد کروانا ہے الیکشن کا اعلان مفتی منیب کے عید کے چاند کی طرح کسی وقت بھی متوقع ہے جب اوپر سے آرڈر آئیگا تو نگران سیٹ اپ بن جائیگا اسی بنا پر عرض ہے....
چلے تھے گھر سے لیکر ہاتھ میں جو حق کی شمشیریں
وہ اب اپنوں کی بیوفائی اور جدائی سے ڈرتے ہیں
خادم پنجاب اپنے ”گزر“ سے ایجوکیشن کے ارباب بست و کشاد کو سیدھا کریں ورنہ پُلوں کے نیچے بہت سارا پانی گزر جائیگا۔
٭....٭....٭....٭....٭
الیکشن کب ہونگے۔ صدر زرداری ہی بتا سکتے ہیں:چوہدری احمد مختار
عوام نکّو تک آ چکے ہیں، برداشت کی کوئی حد ہوتی ہے برائے مہربانی الیکشن کا اعلان کردیں،پانچ سال ہونے والے ہیں،مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے لیکن حکمرانوں کے اکاﺅنٹ بھرے ہوئے ہیں،ویسے عنقریب جو سیاسی سیلاب آنے والا ہے۔ پی پی پی لیڈران تو اس میں غوطے کھائیں گے اس لئے وہ آجکل غوطہ زنی کی پریکٹس کر رہے ہیں۔گجرات میں تو کمال کا رن پڑے گا، چوہدری احمد سعید ہی جب چوہدری احمد مختار کیساتھ پنجہ آزمائی کرینگے تو دودھ اور پانی کے بھاﺅ کا پتہ لگ جاﺅ گا۔
چوہدری احمد مختار لنگوٹ کَس لیں کیونکہ چوہدری برادران بھی میدان کھلا تو نہیں چھوڑیں گے اس لئے زرداری صاحب اپنے تنکوں کو سنبھال کر رکھنے کیلئے دل و جان سے کوششیں کر رہے ہیں لیکن منظور وٹو رہی سہی مقبولیت پر ” سہاگہ“ پھیر رہے ہیں۔منظور وٹو (ن) لیگ،(ق) لیگ اور تحریک انصاف کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے لیکن پی پی پی کو کسی حال کا نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ....
جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں
جو برستے ہیں وہ گرجتے نہیں
٭....٭....٭....٭....٭
ملتان میں نوجوان ادھار کی رقم واپس نہ ملنے پر بجلی کے کھمبے پر چڑھ گیا۔
حکومت بجلی کے کھمبے ختم کر دے تو بہتر ہو گا۔ رکشتہ ڈرائیور چالان کٹنے پر احتجاجاً کھمبے پر چڑھ کر مرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں‘ تنخواہ نہ ملنے پر ورکر بھی کھمبوں پر چڑھ کر ہی صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔ اب ادھار کی رقم واپس نہ ملنے پر نوجوان کھمبے پر چڑھ دوڑا۔ کل کو اگر کوئی ایم این اے من پسند وزارت نہ ملنے پر ہیوی تاروں کے پاس جا بیٹھاتو دنیا ہنسے گی کیونکہ....
”جادو وہی جو سر چڑھ کر بولے“
چھوٹے موٹے احتجاج پر عوام اور حکومت توجہ دیتی ہے‘ نہ ہی میڈیا شور مچاتا ہے۔ حکومت تو شکر کرتی ہے کہ کوئی دیوانہ کسی کھمبے پر چڑھے تاکہ بجلی بند کرنے کا بہانہ تو مل جائے۔ ملتان کے عبدالوہاب نے کھمبے پر چڑھ کر پورے بازار میں پیسے نہ دینے والے دکاندار کا ”کچا چٹھا“ کھول دیا ہے۔ اب اسے پورے ملتان میں ادھار مال کوئی نہیں دیگا۔ اب جو جو کسی کے پیسے واپس نہیں کرنا چاہتا‘ برائے مہربانی وہ اپنے گھر دفتر اور دکان کے سامنے سے بجلی کے کھمبے ہٹوا دے ورنہ راز کھل جاﺅ گا۔
٭....٭....٭....٭....٭