ملی یکجہتی کونسل کے تحت کانفرنس پر ایک روز میں لاکھوں روپے کے اخراجات

Nov 12, 2012

اسلام آباد (آن لائن/ اے این این) ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام بین الاقوامی اتحاد امت کانفرنس پر ایک دن میں لاکھوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑے، 3ہزار مہمانوں کا کھانا و کنونشن سینٹر کا کرایہ بھی شامل تھا۔ ذرائع کے مطابق ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اتحاد امت کےلئے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کنونشن سینٹر میں کیا گیا جس میں پاکستان بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سمیت ایران ، ترکی، افغانستان، مصر سمیت دیگر اسلامی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاءکانفرنس کےلئے دوپہر اور رات کے کھانے کا بھی بندوبست کیاگیا تھا۔ کانفرنس میں علماءکرام و مشائخ عظام سمیت 3ہزار افراد کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی جبکہ ان کےلئے کھانے پینے سمیت سٹیشنری ، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت کےلئے پرائیویٹ کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں تھیں ۔ ذرائع کے مطابق شرکاءکے کھانے پر فی کس 500روپے خرچ آیا جبکہ کنونشن سینٹر کی لائٹنگ اور سٹنگ کے انتظامات کی مد میں ایک دن کے 3لاکھ روپے چارجز وصول کئے گئے، بیرون ممالک اور دور دراز سے آئے ہوئے مہمانوں کےلئے رہائش کی بھی سہولت دی گئی تھی۔ جب غدار غدار کے نعرے لگائے گئے، ماحول کشیدہ ہو گیا، قاضی حسین احمد نے نہایت بردباری سے صورتحال کنٹرول کرلی۔ جب مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہاکہ اگر وہ الیکشن کا بائیکاٹ کرکے ایوانوں میں نہ جاتے تو پیپلزپارٹی اور اس کے حامی اپنے من مرضی کی قانون سازی کرسکتی تھیں جس پر کانفرنس ہال سے آواز بلند ہوئی، ”پیپلزپارٹی کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے“ جس کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام ف کے کانفرنس ہال میں موجودکارکنوں نے بھی فضل الرحمن زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیئے بعد ازاں کشیدہ ماحول کو قاضی حسین احمد نے کمال مہارت اور نہایت برد باری سے کنٹرول کرلیا اور کہاکہ صرف ایک نعرہ ”اللہ اکبر وللہ الحمد “ لگائیں جس پر کانفرنس دوبارہ اپنے معمول پر آگئی۔ مولانا فضل الرحمن کی ملی یکجہتی کونسل کی اتحاد امت کانفرنس میں شرکت، سید منور حسن، حافظ سعید احمد، علامہ سید ساجد نقوی کا خیر مقدم کیا گیا۔ سید منور حسن، جماعة الدعوة پاکستان کے امیر حافظ سعید احمد اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اٹھ کر ان کا استقبال کیا اور انہیں کانفرنس میں خوش آمدید کہا۔

مزیدخبریں