نیویارک (خصوصی نمائندہ) امریکی فوجی عدالت نے گزشتہ روز امریکی فوجی کے ہاتھوں ا1.فغان بچوں اور دیگر شہریوں کی ہلاکت کی لرزہ خیز چشم دید داستان کی سماعت کی۔ باقاعدہ مقدمہ کی سماعت سے قبل گواہوں کے بیانات سے اس امر کا تعین کیا جائے آیا کہ 39 سالہ بیلز کو فل کورٹ مارشل کا سامنا کرنا چاہئے یا نہیں۔ گواہوں اور ہلاک شدگان کے رشتہ داروں نے افغانستان سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیانات قلمبند کرائے۔ 15 سالہ لڑکے رفیع اللہ نے پشتو میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ بیلز ہمارے گھر میں گھس آیا اس نے میری بہن کے منہ میں پستول ٹھونس دیا اس موقع پر میری دادی نے امریکی فوجی سے ہاتھا پائی کی اس دوران میں اور میری بہن دوڑ پڑے جونہی فوجی کمرے سے نکلا میری دادی بھی بھاگ پڑی اس کے بعد فوجی نے میری بہن کے سر میں گولی ماری جبکہ اس نے میری ٹانگ پر فائرنگ کی۔ اس نے 16 افراد کو ہلاک کیا جس میں 9 بچے تھے۔ امریکی فوجی نے قتل عام کے وقت شراب پی رکھی تھی۔