20 نومبر کو نیٹو سپلائی روکنے کے لئے عوام کو سڑکوں پر لائیں گے: عمران

Nov 12, 2013

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں 20 نومبر کو نیٹو سپلائی کو بلاک کرنے کیلئے عوام کو سڑکوں پر لانے کا اعلان کر دیا۔ ثنا نیوز کے مطابق انہوں نے کہا شدید ترین عوامی احتجاج سے واضح کردیں گے آئندہ ڈرون حملے قابل قبول نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے میڈیا بیانات کے مطابق امریکہ میں ڈرون حملہ کیخلاف سخت ترین موقف کا اظہار نہیں کیا۔ نیٹو سپلائی بلاک کرنے کے اعلان کا مطلب یہ نہیں ہم امریکہ پر حملہ کرنے جا رہے ہیں۔ جنگ میں فوج کے مصروف عمل ہونے کی وجہ سے ماہانہ 90 ارب روپے کے اخراجات ہو رہے ہیں۔ ڈرون حملوں کیخلاف پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی امریکہ اور حکومت پاکستان کسی نے پروا نہیں کی۔ ہم شروع سے امن کے حامی ہیں اسکا مطلب یہ نہیں ہم عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ امریکی صدر اوباما دوہا میں مذاکرات چاہتے تھے کیا وہ افغان طالبان کے حامی بن گئے تھے۔ بھارت سے بہتر تعلقات کی کوشش کرنیوالے نریندر مودی کے حامی ہوگئے سخت احتجاج کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ حکومت کی جانب سے قوم کے جذبات کا احترام نہ کرنے پر دوسرے ملک بھی ہماری پروا نہیں کرتے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا ڈرون حملوں کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جائے۔ اے پی اے کے مطابق عمران خان نے کہا ڈرون حملوں کیخلاف سخت ترین ردعمل دینا چاہئے۔ امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر ہم نے بہت بڑی غلطی کی۔ گذشتہ 9 سال کے دوران پہلی مرتبہ مذاکرات کے عمل کا آغاز ہوا، ہم سب کو امن عمل کی حمایت کرنی چاہئے، دہشت گردی کی خلاف جنگ میں ماہانہ 90 ارب خرچ ہو رہے ہیں، قبائلی عوام محب وطن اور ملک پر جان دینے والے لوگ ہیں، ہم نے اختلافات کے باوجود حکومت کی ہر سطح پر حمایت کی، پاکستان کے بچوں کی تعلیم کے پیسے، صحت اور عوامی منصوبوں کے پیسے امریکی جنگ میں خرچ کر رہے ہیں، ملا عمر نے تو حکیم اللہ محسود سے زیادہ امریکی فوجیوں کو مارا، امریکہ کی جنگ میں شامل ہو کر ہم نے بہت بڑی غلطی کی ہے، ڈرون حملوں کیخلاف سخت ترین ردعمل دینا چاہئے، افسوس ایک اخبار نے حکیم اللہ محسود کو ہمارا لیڈر بنا دیا۔ انہوں نے کہا پشاور کے شہری شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ نیٹو سپلائی کی بندش کیلئے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں قرارداد لائیں گے۔ انہوں نے کہا طالبان کی جانب سے صرف ایک شرط رکھی گئی تھی کہ ڈرون حملے بند کئے جائیں، آج تمام جماعتیں اور پوری قوم ملک کو بچانے کیلئے متفق ہوجائے۔ آئی این پی کے مطابق عمران خان نے کہا جب تک ڈرون حملے بند نہیں ہونگے اس وقت تک طالبان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ نیٹو سپلائی کو 20 نومر کو دھرنے کے ذریعے بند کر کے امریکہ سمیت پوری دنیا کو ڈرون حملوں کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ وزیراعظم نوازشریف نے امریکہ میں ڈرون حملوں کیخلاف بات تک نہیں کی‘ پوری قوم کو متحد ہو کر ملک کو مشکل ترین حالات سے نکالنا ہو گا۔ امن پسندوں پر تنقید کی جارہی ہے‘ انڈیا سے دو ستی کرنی چاہئے مگر نریندر مودی کا حمایتی نہ بنا جائے‘ فوجی آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا۔ اس بات کی کیا ضمانت ہے اب مذاکراتی عمل شروع کریں تو ڈرون حملہ نہیں ہوگا۔ خیبر پی کے میں ایک سال میں 100 دہشت گردانہ حملے ہوئے جب تک امن قائم نہیں ہوجاتا اس وقت تک سرمایہ کاری نہیں آئیگی۔ آن لائن کے مطابق عمران خان نے کہا اگر امن کی آشا والے نریندر مودی کے ایجنٹ نہیں تو طالبان سے امن مذاکرات کی بات کرنے والے بھی دراصل پاکستان کے خیرخواہ ہیں، توقع تھی حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد قوم ڈرون حملوں پر متحد ہوجائیگی لیکن ہم تقسیم ہوکر رہ گئے ہیں۔ امریکی جنگ میں شامل ہونا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی لیکن افسوس امن مذاکرات کی بات کرنے والوں کو دہشت گردوں کا ایجنٹ کہا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں 90 ارب ماہانہ نقصان ہو رہا ہے۔ وزیراعظم ڈرون حملوں پر اوباما سے سخت مؤقف اختیار کرتے تو حالات اس ڈگر پر نہ پہنچتے۔ نوازشریف کو ڈرون حملوں کے خلاف ہونے والے احتجاج کی قیادت کرنی چاہئے اور امریکہ کو سخت پیغام دینا چاہئے۔ امریکہ ہماری عدالتوں کے فیصلوں تک کو اہمیت نہیں دیتا، امریکہ نے معذرت کی بجائے کہا ہے حکیم اﷲ محسود ہمارے فوجیوں کا قاتل ہے تو پھر امریکہ ملا عمر سے کیوں مذاکرات کر رہا ہے جو ہزاروں امریکی فوجیوں کو قتل کر چکے ہیں۔ 20 نومبر کو نیٹو سپلائی روک دیں گے حکومت ساتھ دے ورنہ پھر مذاکرات کو سبوتاژ نہ کرنے کی گارنٹی کون دیگا حکومت کو قوم کے جذبات کی ترجمانی کرنا ہوگی۔

مزیدخبریں