اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سٹون کرشنگ کے دوران ہونے والی 54 ہلاکتوں اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے لواحقین کو فوری طور پر مالی امداد کی ادائیگی کرنے کا حکم دیتے ہوئے 3 دسمبر تک رپورٹ طلب کر لی جبکہ پنجاب حکومت کو آئندہ سماعت پر واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کی گئی کارروائی کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت نے پنجاب کے ڈائریکٹر لیبر اور ڈائریکٹر ماحولیاتی آلودگی کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے معاملے سے متعلق رپورٹس بھی طلب کی ہیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو چاروں صوبوں نے اس حوالے سے اٹھائے اقدمات سے متعلق رپورٹس عدالت میں پیش کیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے وکیل راحیل شیخ نے کہا سٹون کرشنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کو معاوضوں کی ادائیگی کی گئی ہے اور نہ واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں آئی ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا اب 10.200ملین روپے کی امدادی رقم منظور ہو چکی ہے۔ یہ رقم جلد متاثرہ افراد کے خاندان والوں کو دے دی جائے گی، واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کے اندارج کے لئے ایک انکوائری کمیٹی کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا امدادی رقم تو قومی خزانے سے دی گئی سٹون فیکٹری والوں کے خلاف کیا کیا گیا رقم تو ان سے لینی تھی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا فیکٹری مالکان کو 3لاکھ 60ہزار جرمانہ کیا گیا اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے واقعہ کے اصل ذمہ داروں کے خلاف بس اتنا ہی ایکشن لیاگیا؟ یہ ناکافی ہے جسٹس گلزار نے کہا انسانی جان کی کوئی وقعت بھی ہے کہ نہیں؟ اب تک معاوضے کیوں نہیں دیئے گئے۔