جعلی ادویات: فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، چیف جسٹس کی برہمی : صوبے کب جاگیں گے: جسٹس گلزار

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں جعلی ادویات اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے متعلق قانون سازی کے بارے میں ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے آئین کے آرٹیکلز144,147 کے تحت چاروں صوبوں سے معاملے پر قانون سازی اور پاور وفاقی حکومت کو ڈیلی گیٹ کرنے اور نہ کرنے سے متعلق تحریری جواب طلب کرلیا ہے اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 9دسمبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے 19ستمبر کے عدالتی حکم کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرلز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟عدالت اس حوالے سے محفوظ فیصلہ آئندہ ہفتے تک جاری کرنا چاہتی ہے یہ معاملہ صوبوں اور وفاق کے درمیان قومی مفاد اور مطابقت کا متقاضی ہے، جسٹس گلزار نے کہا صوبے کب جاگیں گے یہ انسانی جانوں سے متعلق ادویات کا معاملہ ہے صوبے اس میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہے ؟ منگل کو چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیا س نے کہا اس حوالے سے اٹارنی جنرل ہی عدالتی معاونت کرسکتے ہیں 18ویں ترمیم کے بعداختیارات کی تقسیم کا فارمولہ تبدیل ہوچکا ہے۔ڈرگ کمپنیوں کے ایک وکیل کمال اظفر نے کہا بیرون ممالک امریکہ وغیرہ میں ڈرگ اتھارٹی کو سرکاری سطح پر نہیں چلایا جاتا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا صوبائی حکومت اپنی پاور وفاقی حکومت کو نہیں دے سکتی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سی ای او کا تقرر بورڈ کرتا ہے اتھارٹی صوبائی حکومت ہے نہ کہ وفاقی، حکومت آئین کے آرٹیکل 147پر عمل درآمد نہیں ہوسکتا۔ سندھ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا انہیں چیف سیکرٹری کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی، اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کو جواب کے لئے ریمائنڈر بھجوانا چاہئے تھا۔ جسٹس گلزار نے کہا سندھ حکومت کب جاگے گی؟لوگ پریشان ہیں۔صوبہ کے پی کے کے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا ان کے پاس ابھی کوئی ایسا مواد نہیں جو عدالت میں پیش کیا جائے عدالت کچھ مہلت دے۔بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا صوبائی اسمبلی سے قانون سازی کی قرار داد منظور نہیں ہوئی، عدالت کچھ مہلت دے اس پر چیف جسٹس نے کہا پہلے ہی بہت وقت دیا جاچکا ہے۔ڈرگ کمپنیوں کے ایک وکیل عبدالحفیظ پیر زادہ نے کہا کہ 18ترمیم کے بعد کوئی صوبہ اپنی پاور وفاق کو ڈیلی گیٹ نہیں کرسکتا۔ پینا ڈول کی ایک جیسی پرائس تب ہی مقرر ہوگی جب پالیسی ایک ہوگی اس کے لئے تمام صوبوں کو ایک جگہ متفق ہونا پڑے گایہ قومی مفاد کا معاملہ ہے ڈرگ کمپنیوں کے دوسرے وکیل مخدوم علی خان نے کہا آئین کے آرٹیکل 97 کے تحت نیا ریزولوشن پاس کرنا پڑے گاوفاق قانون سازی کرکے صوبوں کو الگ الگ خدمات سرانجام دینے کا کہہ سکتی ہے عدالت پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لئے کہہ سکتی ہے ملک میں ایک پارٹی کی اکثریتی حکومت ہے ایسا ہونا ممکن ہے انہوں نے کہا صوبوں اور وفاق میں تعاون کا فقدان ہے معاملات سٹک ہوکر رہ گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن