پشاور ( آئی این پی )پشاور ہائیکورٹ نے فاٹا سمیت صوبے بھر سے لاپتہ 52 افراد کے کیس میں عدالتی احکامات کے باوجود حراستی مرکز میں قید قبائلی کو امتحان کی اجازت نہ دینے پر مہمند رائفلز اور پی اے مہمند ایجنسی سے جواب طلب کر لیا ، 6درخواستوں پر غلنئی مہمند ایجنسی حراستی مرکز کو قیدیوں کے خاندان سے ملاقات کی اجازت دینے کے احکامات جاری کئے اور 34 کیسز پر وزارت داخلہ اور دفاع کو نوٹس جاری کئے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میانخیل اور جسٹس حیدر علی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گذار پشمینہ بی بی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا درخواست گذار کے بیٹے کو عدالت نے امتحان دینے کی اجازت کے احکامات دیئے تھے لیکن اجازت نہیں دی گئی جس پر عدالت نے مہمند رائفلز اور پی اے مہمند ایجنسی سے جواب طلب کر لیااسی طرح فیض محمد اور عبدالباسط کی جانب سے خاتون گل بانو کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا اسے اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی جب کہ عبداللہ اور نہایت بی بی نواز خان کی جانب سے بخت مینہ کی دائر درخواست میں بھی یہی موقف اختیار کیا گیا۔ عدالت نے تمام 6درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے غلنئی حراستی مرکز کے انچارچ کو ان کے رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت دینے کے احکامات جاری کر دیئے۔