کراچی (سٹاف رپورٹر+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے ہندو برادری کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان پر ظلم ہوتا ہے اور ظالم مسلمان ہے تو وہ ہندو برادری کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ ظلم کرنے والا اگر مسلمان ہے تو میں اس مسلمان کیخلاف ایکشن لونگا۔ میرا مذہب یہی ہے۔ صرف اسلام نہیں ہر مذہب یہی سکھاتا ہے کہ ظالم نہیں مظلوم کا ساتھ دو۔ وزیراعظم نے ہندوئوں سمیت تمام اقلیتوں کو اپنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے حقوق کا تحفظ کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام سمیت تمام مذاہب مظلوم کا ساتھ دینے اور ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا پیغام دیتے ہیں۔ حکومت مظلوم کے ساتھ اور ظالم کے خلاف ہے۔ پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کو یکساں اور مساوی حقوق حاصل ہیں۔ میں کسی ایک کا نہیں سب کا وزیر اعظم ہوں۔ قوم میں اتفاق اور اتحاد پیدا کرنا میرا مشن ہے۔ اقلیتی برادری پاکستان کا حصہ ہیں۔ ان کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ اقلیتی برادری اپنے مذہبی تہوار اور خوشیوں میں تمام مذاہب کے لوگوں کو شریک کریں۔ تمام مذاہب کے لوگ ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ اگر ہم ایک دوسرے کے غم بانٹیں گے اور خوشیوں میں شریک ہوں گے تو بھائی چارگی، اخوت اور امن کا پیغام عام ہو گا، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ اقلیتی ونگ کے تحت ہندوؤں کے مذہبی تہوار دیوالی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، سینیٹر مشاہد اللہ خان، سندھ کے وزیر برائے اقلیتی گیان چند ایسرانی، مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر اسماعیل راہو، سیکرٹری نہال ہاشمی، شاہ محمد شاہ، ڈاکٹر شام سندر ایڈوانی، کھیل داس کوہستانی اور دیگر موجود تھے۔ تقریب میں شرکت کے لیے جب وزیر اعظم ہال میں پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ ان کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ سب کو دیوالی کی خوشیاں مبارک ہوں۔ آج ہندو برادری اپنا مذہبی تہوار منا رہی ہے۔ میں آپ کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ میں اپنے ہندو دوستوں سے گلہ کرتا تھا کہ مجھے بھی اپنی خوشیوں میں شریک کریں۔ آج میں آپ کے درمیان موجود ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے ہولی میں بھی بلائیں اور مجھ پر رنگ پھینکیں، یہ رنگ محبت کی علامت ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمان، سکھ، ہندو، عیسائی، پارسی سمیت تمام مذاہب کے لوگ اس ملک کا حصہ ہیں۔ تمام مذاہب کے لوگ ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دیں۔ ایک دوسرے کے غم بانٹیں، خوشیوں میں شریک ہوں۔ اسی طرح آپس ملنا اتحاد کی علامت ہے۔ ہم ایک قوم ہیں۔ پاکستانی معاشرے کی ترقی میں ہندو برادری نے بڑی خدمات انجام دی ہیں۔ دیگر مذاہب کے لوگ بھی اسی ملک میں کا حصہ ہیں ۔ اقلیتی برادری نے تعلیم ، صحت ، کھیل اور عدلیہ میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ نامور لوگوں کا تعلق ان شعبوں سے رہا ہے۔ اقلیتی برادری نے فلاحی سرگرمیوں میں بھی بڑا حصہ لیا۔ نامور ادارے قائم کئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد صاحب کہا کرتے تھے کہ ہندو برادری کے لوگ تجارتی لین دین میں بڑے کھرے ہوتے ہیں ۔ دیوالی کا تہوار اندھیرے سے روشنی کا پیغام ہے۔ دیوالی کے موقع پر ہندو برادری اپنے غریب لوگوں کی بھی مدد کرتی ہے۔ دل کا رشتہ تمام رشتوں میں اہم ہوتا ہے۔ آئیے ہم مل کر عہد کریں کہ ہم اقلیتی برادری کا تحفظ کریں گے اور پورے ملک میں رہنے والے ہر شخص کو یکساں حقوق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ مسلم لیگی رہنما کھیل داس کوہستانی میرے اچھے دوست ہیں ۔ انہوں نے ہر اچھے بُرے وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے حیدر آباد بھگت رام میڈیکل کمپلیکس اور بابا گوروناک گورودوارے کی تعمیر کا اعلان کیا اور کہا کہ میں اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ایک ساتھ سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر شام سندر ایڈوانی نے کہا کہ دیوالی محبت کا پیغام عام کرنے کا درس دیتی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے ہندو برادری کے مذہبی تہوار دیوالی میں شرکت کی۔ میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کھیل داس کوہستانی نے وزیر اعظم کی تقریب میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ کشن چند ایڈوانی نے کہا کہ اقلیتی خصوصاً ہندو برادری نے مشکل حالات میں بھی اس ملک کو نہیں چھوڑا۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے آباء و اجداد کا گھر بھارت میں تھا، سکھوں نے اس کی دیکھ بھال کی ہے اور گھر کے دروازے کی چوکھٹ کو بھی سنبھال کر رکھا ہے جس پر ہمیں خوشی ہے۔