اسلام آباد (عترت جعفری) قومی اسمبلی کے اجلاس میں کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد جاری بیان کی بازگشت سنائی دی۔ ایوان کے اجلاس کے آغاز میں وقفہ سوالات شروع ہونا تھا کہ وزراء اور وزارتوں کے سیکرٹریز کی عدم موجودگی کی نشاندہی ہوگئی۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزراء کے ایوان میں نہ آنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے فوجی ترجمان کے بیان کا حوالہ دے ڈالا اور حکومت کو دعوت فکر دی۔ جس کے بعد محمود خان اچکزئی نے کسی لگی لپٹی کے بغیر سب کچھ کہہ ڈالا۔ اجلاس میں وزراء کی عدم موجودگی حکومت کے لئے شروع ہی سے درد سر بنی ہوئی ہے۔ ایوان کی کارروائی 10منٹ روکنے اور دوررس اثرات کے حامل اظہار خیال کے باوجود ایوان میں وزراء کی تعداد نہیں بڑھ سکی۔ اجلاس کے آخری تیس منٹ میں گنتی کے ارکان ہی ایوان میں موجود تھے اور وہ بھی اپنا اپنا پوائنٹ آف آرڈر پیش کرکے ایوان سے باہر جاتے رہے۔ وزرائ‘ ارکان کی ایوان کی کارروائی میں عدم دلچسپی کی یوں مثالیں سامنے آئیں گی تو سوالات تو اٹھیں گے۔ اجلاس کے ایجنڈا پر ایٹم نمبر11 کے طور پر ایک تحریک موجود تھی۔ ڈپٹی سپیکر نے جب اس تحریک پر بحث شروع کرانا چاہی تو اپوزیشن کے سید نوید قمر نے کہا کہ اب یہ تحریک پر بحث غیر متعلقہ ہوچکی ہے۔ حکومت نے اس تحریک میں کہا تھا کہ ایوان سندھ میں غیر معمولی درجہ حرارت کی وجہ سے سینکڑوں اموات اور ہزاروں افرادکی مشکلات پر غور کرے۔ یہ تحریک 25جون 2015 کو پیش ہوئی تھی تاہم سردیاں شروع ہونے کے بعد بھی یہ زیر غور نہیں لائی جاسکی۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک کو نمٹا دیا۔ اس طرح قومی اسمبلی کے اجلاس میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر اظہار تشکر کی تحریک پر بحث ہونا تھی جو نہیں ہوئی۔ ڈپٹی سپیکر نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر نے بحث کا آغاز کرنا ہے ان کی طرف سے استدعا آگئی ہے۔