سرینگر (اے پی پی+ آن لائن ) مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع کپواڑہ میں ایک اور نوجوان کو شہید کردیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران شدید زخمی ہونیوالے نوجوان کی نعش ضلع کے علاقے ٹمنارسے برآمد ہوئی ہے۔ دریں اثناء قابض انتظامیہ نے لوگوں کو زینہ کوٹ میں ایک تعزیتی اجلاس میں شرکت سے روکنے کیلئے سرینگر میںکرفیو اور سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں اور زینہ کوٹ ایچ ایم ٹی کی طرف جانے والے تمام راستے بلاک کر دیئے ہیں۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے ہفتہ کے روز بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے کشمیری طالب علم گوہر ڈار کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تعزیتی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر ضلع بانڈی پورہ کے علاقے پتھر بہک میں بھارتی فوجیوں اور مجاہدین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے خاص طور پر سرینگر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے بے گناہ نوجوانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون، گھروں پر چھاپے اورگرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں نے پی ڈی پی کے ’’گولی نہیں بولی‘‘کے پُر فریب چہرے سے نقاب ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر فوری طور ان کارروائیوں کو روکا نہ گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ جموں وکشمیر مسلم لیگ اور جموں وکشمیر پیپلز پولیٹیکل پارٹی نے پارٹی رہنمائوں اورکارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظر بند ی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اْن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ گوہر کے والد نذیر ڈار اس قدر غمزدہ تھے کہ انہوں نے بات کرنے سے معذرت چاہی۔ لیکن ان کے چچا حبیب اللہ ڈار نے اشک بار آنکھوں سے بتایا: ’ایک تو ہمارے لخت جگر کو قتل کیا۔ اور اب ہمیں ڈرا دھمکا رہے ہیں۔ چار روز سے یہاں شیلنگ ہورہی ہے۔ یہ لوگ قتل کرتے ہیں، پھر رونے بھی نہیں دیتے۔ کیا جمہوریت؟ سب بکواس ہے۔ ہندوستان کو اس کا خمیازہ آج یا کل بھگتنا ہی پڑے گا۔' این این آئی کے مطابق برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کی ہلاکت کے بعد غم و غصہ کی لہر تیزی سے پھیل رہی ہے۔ مبصرین کے مطابق نوجوان ’’کرو یا مرو‘‘ جیسی صورتحال میں ہیں۔