امریکہ : مظاہروں میں تشدد‘ مزید گرفتاریاں : احتجاج غیر منصفانہ‘ میڈیا نے اکسایا : ٹرمپ

واشنگٹن+ نیویارک (نمائندہ خصوصی+ اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) امریکہ میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف تیسرے روز بھی مختلف ریاستوں میں ہزاروں افراد نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے‘ سڑکیں بلاک کر دیں اور ”ٹرمپ صدر نامنظور“ سمیت دیگر نعرے لگاتے ہوئے قومی پرچم نذرآتش کئے۔ کئی مقامات پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ بھی کی اور مزید 59 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ یہ پیشہ ور مظاہرین ہیں اور انہیں میڈیا نے بھڑکایا۔ ملک میں شفاف انتخابات ہوئے۔ میڈیا کا پیشہ ور مظاہرین کو بڑھاوا دینا نامناسب ہے‘ احتجاج غیرمنصفانہ ہے۔ دوسری طرف انتخابی مہم کے دوران تعصبانہ بیان دینے والے ٹرمپ کے صدر بنتے ہی کئی شہروں میں مختلف واقعات کے دوران غیرملکیوں سے نفرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ تعصب اور نفرت انگیز وال چاکنگ بھی کی گئی جبکہ سان ڈیاگو میں تو تعصب پسند امریکیوں نے روایتی مسلم لباس میں ملبوس خاتون پر حملہ تک کر دیا اور پرس، گاڑی چھین کر فرار ہو گئے۔ کیلیفورنیا کی سین جوز یونیورسٹی میں ایک شخص نے مسلمان خاتون کا سکارف چھین لیا۔ نارتھ کیرولینا، لوزیانا اور فلاڈلفیا میں نفرت انگیز وال چاکنگ کی گئی ہے۔ منی سوٹا کے ہائی سکول اور دیگر عمارات کی دیوار پر ”افریقہ واپس چلے جا¶، امریکہ کو عظےم بنا¶، سفید فام افراد نے اقتدار سنبھال لیا“ جیسی تحاریر لکھی گئی ہیں۔ نیویارک کے ٹینڈم سکول آف انجینئرنگ میں نماز کی جگہ پر بھی نفرت انگیز تحریر لکھی گئی ہے۔ مسلمان طلباءکا کہنا ہے کہ امریکہ میں پھیلنے والے تعصب سے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں۔ واشنگٹن، نیویارک، اوکلینڈ، شکاگو، لاس اینجلس، سان فرانسسکو، بوسٹن، برکلے سمیت دیگر شہروں میں مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور ہائی ویز کو بلاک کر دیا۔ ہزاروں افراد پھر ٹرمپ ٹاور کے گرد جمع ہو گئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاج کے باعث پہلی بار وائٹ ہاﺅس کے باہر تمام لائٹس کو بند کر دیا گیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کا کہنا ہے ٹرمپ کی صدارت نسلی اور صنفی تقسیم پیدا کرے گی۔ دوسری جانب واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال رائن اور سینٹ کے قائدِ ایوان میچ میکونل سے ملاقات کی۔ اس مختصر ملاقات میں ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنھبالنے کے بعد اپنی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امیگریشن، ہیلتھ کیئر اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ان کی اولین ترجیح ہیں۔رپبلکن سینیٹر پال رائن کانگریس میں اہم عہدے پر ہیں اور انتخابی مہم کے دوران انہوں نے ٹرمپ کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ پال رائن کے ساتھ میڈیا سے مختصر بات چیت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی عوام کے لیے شاندار اقدامات متعارف کروائیں گے۔ بہت سی ترجیحات ہیں جن سے عوام خوش ہوں گے۔ 'ہم امیگریشن کے معاملے کو بہت سختی سے لیں گے۔ سرحدوں پر نظر رکھیں گے اور ہم ہیلتھ کیئر نظام کا بھی بہت کڑی نظر سے جائزہ لیں گے۔ ٹرمپ نے مظاہروں پر ردعمل میں کہا ہے کہ ان کے خلاف ہونے والے منظم مظاہرے میڈیا کے اکسانے پر کیے جا رہے ہیں۔ ان کے خلاف ہونے والے مظاہرے ناانصافی پر مبنی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ریاست ایوریگون کے شہر پورٹ لینڈ میں مظاہروں نے پرتشدد صورتحال اختیار کر لی۔ پورٹ لینڈ میں سڑکوں پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے توڑے‘ مظاہرین نے ایک بڑے کوڑا دان کو نذر آتش کر دیا جبکہ پولیس پر کریکرز پھینکے۔ پولیس نے ٹرمپ مخالف احتجاج کو ہنگامے قرار دیا ہے۔ زیادہ تر مظاہرین نوجوان ہیں۔ دریں اثناءنومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر انتخاب کے ایک دن بعد ہی ان کے مواخذے کے منصوبے بننے لگے ہیں۔ ایک برطانوی اخبار ”ڈیلی سٹار“ نے رپورٹ دی ہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے ارکان نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور مختلف مواد جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ اور طلبا سمیت ہزاروں افراد ڈونلڈ ٹرمپ کی بدعنوانیوں‘ بدزبانیوں اور بداعمالیوں کے خلاف متحد ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آن لائن پٹیشن پر 30ہزار تین سو بائیس افراد نے دستخط کر دئیے ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے مواخذے کا کیس انتہائی مضبوط ہے۔ قانون کے ایک پروفیسر کے مطابق ٹرمپ کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں اور فراڈ امریکی آئین میں مجرمانہ فعل ہے۔ دریں اثناءڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف فراڈ کیس میں ٹرائل موخر کرنے کی درخواست کر دی۔ ٹرمپ یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے رئیل اسٹیٹ سیمینارز میں فراڈ کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر ٹرمپ کے وکیل نے کہا ٹرمپ 28 نومبر کو شیڈول ٹرائل کو جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالنے تک موخر کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے صدر بننے کے بعد امریکی صدر کو اس سے قبل کے مقدمات میں ٹرائل سے استثنیٰ حاصل ہو جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر امریکی خواتین نے انکے عورتوں سے متعلق خیالات پر ملین مارچ کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور اب تک35ہزار خواتین نے مارچ میں شرکت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
ٹرمپ/ مظاہرے

ای پیپر دی نیشن