صدر ممنون حسین نے کمپنیز آرڈیننس 2016ءکی منظوری دیدی جبکہ آرڈیننس فوری نافذ العمل ہو گیا ہے۔ کمپنیز آرڈیننس 2016ءکے تحت ایس ای سی پی فراڈ، منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے کیسز میں مشترکہ تحقیقات کرسکتا ہے، قانون کے تحت غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانی مقامی ریگولیٹری اتھارٹی میں زیادہ سے زیادہ معلومات دینے کے پابند ہونگے، کمپنیز گلوبل رجسٹرڈ آف بینفیشل آنرز شپ کے تحت پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو ڈائریکٹرز، آفیسرز اور بینفیشل آنرز کا ریکارڈ ایس ای سی پی کو دینا ہوگا۔ وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق صدر پاکستان نے گیارہ نومبر 2016ءکو نئے کمپنیز آرڈیننس 2016ءکو نافذ کرنے کی منظوری دیدی جس کے بعد کمپنیز آرڈیننس 1984 ختم ہوگیا ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کمپنیز آرڈیننس دو ہزار سولہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی بات چیت کے بعد نافذ کیا گیا ہے اور اس کو عالمی معیار کی پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔ کمپنیز آرڈیننس میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرنے کے طریقے کو آسان بنانے، غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے فزیکل شیئرز کو دستاویزی شکل میں تبدیل کرنے اور تمام لیول میں کاغذ کے استعمال کو ختم کرنے کے ماحول کو پروان چڑھایا جائے تاکہ کمپنیوں کے فیصلہ سازی میں زیادہ سے زیادہ ممبران کی شرکت یقینی بنائی جاسکے۔ اس کے علاوہ آرڈیننس میں کمیونیکیشن کا استعمال جدید الیکٹرانک ذرائع سے کیا جاسکے گا۔ کمپنیز آرڈیننس دو ہزار سولہ میں چھوٹے اور درمیانے کمپنیوں کے حوالے سے بھی شقیں شامل کی گئی ہیں۔ شریعہ سرٹیفکیٹ اور رئیل سٹیٹ کی کمپنیوں میں سرمایہ کاروں کے تحفظ کے حوالے سے بھی چیزیں شامل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنیز آرڈیننس آزاد اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی بورڈ میں شمولیت کو بھی تحفظ فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ اقلیتی اسٹیک ہولڈرز اور قرض دینے والے کے مفاد کا بھی تحفظ کرنے کی چیزیں شامل ہیں۔ آرڈیننس میں فری زون کمپنیوں، زرعی کمپنیوں اور انواسٹر ایجوکیشن اور آگاہی فنڈز کے حوالے سے بھی شقیں شامل ہیں۔ آرڈیننس میں غیر ملکی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے پاکستانیوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ مقامی ریگولیٹری اتھارٹی کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں۔ سکیورٹی اینڈ ایکچینج کمشن آف پاکستان اس قانون کے تحت کمپنیز گلوبل رجسٹرڈ آف بینفیشل آنرز شپ کو قائم کرے گا جس کے تحت مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں جو کہ پاکستان میں کام کررہی ہیں ان کے سٹیک ہولڈرز اور دیگر افسران کی معلومات دینا ہوگی۔ مزید برآں پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو ڈائریکٹرز آفیسرز اور بینفیشل آنرز کی معلومات دینا ہونگی۔ فراڈ، منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے حوالے سے بھی کمپنیز آرڈیننسز میں اقدامات کئے گئے ہیں جس کے تحت ایس ای سی پی کو اختیارات دیئے گئے ہیں وہ ان معاملات میں مشترکہ تحقیقات کرسکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کمپنیز آرڈنیس سے کارپوریٹ سیکٹر کو مراعات اور ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔ 32سالوں سے پرانے سسٹم میں بہتری کی گنجائش تھی تاکہ پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کو عالمی معیار کے مطابق لایا جا سکے۔