اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)ضرورت سے زیادہ، کم یا غلط اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرنے کے خطرناک نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت بڑھنے لگی۔مریضوں پر پہلی یا دوسری کے بجائے تیسری یا چوتھی جنریشن ادویات کا استعمال معمول بن گیا۔ادھورے نسخے،زیادہ یا کم مقدار،ادویات کے استعمال کا لامحدود دورانیہ بھی مزاحمت بڑھنے کی بڑی وجہ ہے۔مزاحمت بڑھنے کے باعث متعدد انٹی بائیوٹک ادویات نے اپنا اثر کھودیا ۔عالمی ادارہ صحت کیمطابق دنیا میں ہر سال لاکھوں افراد اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت کے باعث مرجاتے ہیں ، عالمی ادارہ صحت نے 13 سے19 نومبرتک اینٹی بائیوٹک سے آگاہی کا ہفتہ منانے کا اعلان کردیا ۔پیر سے ہفتہ بھر قومی ادارہ صحت سمیت ملک بھر میں واک،ہسپتالوں میں اگاہی سیمینارہوں گے۔ ایک نئی دوا پر 40 ارب خرچ ہوتے ہیں،نئی انٹی بائیوٹک بننے کی رفتار بھی کم ہوگئی ۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں 80 اینٹی بائیوٹک دستیاب، 8 سال میں 5 نئی انٹی بائیوٹک بن سکیں ،غیر ضروری ادویات کا استعمال نہ رکا معجزاتی علاج سے دنیا محروم ہو سکتی ہے
مزاحمت بڑھنے کے باعث اینٹی بائیوٹک ادویات نے اپنا اثر کھودیا
Nov 12, 2017