جوناگڑھ عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ، بھارتی موقف غیر قانونی ہے

اسلام آباد ( خبر نگار)مسلم انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ۹ نومبر یومِ سقوطِ جوناگڑھ ستر سال مکمل ہونے پر ’’ مسئلہِ جونا گڑھ ایک جائزہ‘‘ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار سے نواب آف جونا گڑھ ، نواب محمد جہانگیر خانجی ، چئیرمین مسلم انسٹیٹیوٹ صاحبزادہ سلطان احمد علی، پرنس آف سوات عدنان اورنگزیب، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید ظفر ، اور ریسرچ ایسوسی ایٹ مسلم انسٹیٹیوٹ احمدالقادری نے سیمینار سے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ جونا گڑھ پر بھارتی موقف غیر قانونی ہے ، جوناگڑھ عالمی سطح پر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسمیں جغرافیائی تبدیلی عالمی قوانین کے مطابق نہیں کی جاسکتی ، لیکن بھارت نے جوناگڑھ کو تین صوبوں میں تقسیم کر دیا جو کہ عالمی قوانین کے تحت جرم ہے یاد رہے کہ جونا گڑھ کی جغرافیائی اہمیت بہت زیادہ ہے جس میں سو میل پر مشتمل ساحل، میدان ، پہاڑ اور تجاتی مرکز ہونا شامل ہے۔ ۔ پاکستان کا کیس مضبوط ہے پاکستان معاملہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ تمام عالمی فورمز پر اٹھائے۔ پاکستان کے پاس نواب آف جونا گڑھ نواب مہابت خانجی کے ساتھ کیا ہوا معائدہ موجود ہے مقررین نے کہا کہ کشمیر اور جونا گڑھ کے کیس کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو کشمیر کے کیس میں بھارت کے پاس کسی قسم کا کوئی معائدہ موجود نہیں لیکن بھارت پھر بھی کشمیر پر اور جونا گڑھ پر قبضہ جمائے ہوا ہے پاکستان کو ہر فورم پر ان دونوں مسائل پر بات کرنی ہو چایئئے اور خصوصا سفارتی سطح پر ، پاکستان مسئلہ جونا گڑھ کو بھول چکا ہے اس کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین نے مزید کہا کہ قائد اعظم کے حکم پر پہلے پاکستانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ نے اس وقت اقوام متحدہ سے رجوع کیا تاکہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے- ابتدائی چند سال جو نا گڑھ کے مسئلہ پر سیاسی و سفارتی کوشیں ہوئیں بعد میں اسے بھلا دیا گیا- حتیٰ کہ کتابوں سے بھی اس مسئلہ کا ذکر ناپید ہو گیا- جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ جوناگڑھ کے متعلق نوجوان نسل کو شاید ہی کچھ معلوم ہے- قائداعظم اور نواب آف جوناگڑھ کے مابین طے پانے والی الحاقی دستاویزایک انتہائی اہم قانونی دستاویز ہے - مسئلہ جوناگڑھ تب تک اپنی قانونی حیثیت رکھتا ہے جب تک الحاقی دستاویز کی قانونی حیثیت برقرار ہے نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے کہا کہ ہم اپنے آباء کے پاکستان سے کیئے وعدے کی پاسداری پوری طرح کریں گے۔ پاکستان کو کشمیر کے ساتھ ساتھ مسئلہ جوناگڑھ کے حل کیلئے عالمی سطح پر کاوشیں کرنی چاہئیں- جبکہ اس کے برعکس ریاست جو نا گڑھ کے حوالہ سے پاکستان کے پاس قانونی الحاقی دستاویز موجود ہے حتی کہ پاکستان اور جونا گڑھ کے مابین یہاں تک معاملات طے پا گئے تھے کہ ریاست کے امور خارجہ، دفاع اور مواصلات کے معاملات پاکستان کے سپرد ہوں گے الحاق کا فیصلہ نواب نے ریاستی کونسل کی مرضی اور تائید سے کیا تھا- لیکن پھر بھی جونا گڑھ پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ جمالیا- یہ بھارت کے دوہرے معیارات کا واضح ثبوت ہے-ریاست جوناگڑھ اور اسکے خود مختار مگر جلاوطن نواب اب بھی انصاف کے منتظر ہیں اور موجودہ نواب آف جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی علاقائی اور عالمی سطح پر اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں تاکہ انہیں انصاف ملے- حکومت پاکستان کو یہ مسئلہ بین الاقوامی سطح پر لے جانا چاہیے کیونکہ پاکستان کا کیس مضبوط ہے اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں 15ستمبر 1947 سے جونا گڑھ پاکستان کا قانونی طور پر حصہ بن گیا اور ریاست پر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا ، جو کہ 9 نومبر 1947 تک لہراتا رہا جوناگڑھ پہلی ریاست تھی جس نے باقاعدہ طور پر پاکستان سے الحاق کیا-

ای پیپر دی نیشن