لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ صباح نیوز) وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ کچھ لوگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر بحران پیدا کررہے ہیں۔ نظریات کی جنگ کرنیوالے کسی کی خدمت نہیں کررہے، حکومت مذہبی قیادت کے ساتھ چلے گی، پاکستان میں سیاسی نہیں فکری بحران ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ ربیع الاول کا جشن سرکاری سطح پر منایا جا رہا ہے۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ صوفیائے کرام نے پاکستان کی دھرتی کو فیض بخشا، علم وآگاہی سے پرامن اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل پانا ضروری ہے۔ نظریات کی جنگ کرنیوالے کسی کی خدمت نہیں کررہے اور نہ ہی بندوقوں سے یہ نظریاتی مسئلے حل ہوتے ہیں۔ ریاست جب تک تمام مسالک کو برابری کا ماحول نہ دے بہتری نہیں آ سکتی۔ یہ لوگ ہر ہفتے ایک نیا مسئلہ نکال کر سیاست چمکاتے ہیں، یہ نظریات کی لڑائی ہے، یہ بندوق سے نہیں دلیل سے لڑی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی نے پڑھا ہی نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونےوالا بحران معاشرے کا بحران ہے، ریاست کی ناکامی یہ ہوئی کہ بندوق والے کی دلیل کے سامنے دوسروں کو بچا نہیں سکی، پاکستان بہتری کی طرف جا رہاہے، وزیراعظم عمران خان سچے عاشق رسول ہیں۔ اسلام آباد میں 11 اور 12 ربیع الاول کو سیرت کانفرنس ہوگی۔ عمران خان افتتاح کریں گے اور صدر عارف علوی مہمان خصوصی ہوں گے۔ عید میلادالنبی کے سلسلے میں لاہور سمیت بڑے شہروں میں تقریبات ہوں گی۔ اپوزیشن کا سارا ایجنڈا ذاتی ہے، عمران خان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں۔ اپوزیشن ایسا کرتی ہے کہ میں وزیراعظم بنوں گا اور چھوٹا بھائی وزیر اعلیٰ بنے گا۔ اپوزیشن حکومت کے ساتھ مک مکا چاہتی ہے۔ اقلیتوں کو تحفظ دیئے بغیر مدینہ کی ریاست تشکیل نہیں پاسکتی۔ غریب اور مستحق افراد کو بہتر زندگی دینا ہی وزیراعظم کا مشن ہے۔ پی ٹی آئی اور اپوزیشن کی سیاست میں یہی فرق ہے۔ تحریک انصاف میں قیادت کا کوئی بحران نہیں۔ عمران خان واحد لیڈر ہیں۔ عمران خان جو بات کریں حتمی ہے۔ سپیکر، وزیراعلیٰ ہو یا پارٹی ورکرز عمران خان جو فیصلہ کرتے ہیں پوری پارٹی ان سے متفق ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن جب تک حکومت میں ہوں ان کیلئے سب کچھ ٹھیک ہے۔ یہ واحد حکومت ہے جو مولانا فضل الرحمن کے بغیر چل رہی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا امتحان ادائیگیوں کا بحران تھا وہ ختم ہوگیا۔ پاکستان کا 84 فیصد قرضہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کے ذریعے ملا۔ کچی آبادیوں کو سہولیات کی فراہمی بھی عمران خان نے اپنے ذمے لی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے جیسے ہی شہباز شریف کو گرفتار کیا ہے تو کہا گیا کہ ان کی ڈگری جعلی ہے۔ مافیا کے خلاف بات کرنا دل گردے کی بات ہے، نیب افسروں کو سپورٹ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر ہو یا وزیر سب ورکرز، لیڈر صرف عمران خان ہیں، چھوٹے موٹے اختلافات ہوتے رہتے ہیں۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، پارٹی میں کوئی بحران نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر پی ٹی آئی کو پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی (پی آئی سی) کی چیئرمین شپ ملنی چاہیے لیکن اگر اپوزیشن میں ہی چیئرمین شپ رکھنی ہے تو کہا تھا کہ بلاول کو چیئرمین بنا دیں کیونکہ شہباز شریف کو اس عہدے پر لگانا درست نہیں ہے، ویسے بھی شہباز شریف کیا کوٹ لکھپت جیل میں پی آئی سی کا اجلاس بلائیں گے، پی آئی سی بھی ہم نے انہیں دے دی اور دیگر معاملات میں بھی نرمی دکھائی تو ہم میں اور ان میں کیا فرق رہ جائے گا؟ فواد چودھری نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری کی پارٹی کے لوگ کہتے ہیں یہ بیرون ملک جا کر بھیک مانگتے ہیں تو ہم نہیں مانگیں گے، دونوں خاندان اپنے دور حکومت میں لیا گیا قرض واپس کر دیں تو ہمیں بیرون ملک سے پیسے نہیں لینے پڑیں گے۔ شریف اور زرداری خاندان بانٹا گیا 84 فیصد ملکی قرضہ ہمیں دے دیں، ہم بیرون ملک سے پیسہ نہیں مانگتے، پیسے تو دونوں خاندانوں کے پاس بہت ہیں بس نکلوانے ہیں۔ نواز شریف، زرداری کے پیسے واپس آ جائیں تو قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے اشتہارات کو جس طرح سے کرپشن اور ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کیا کوئی مہذب ریاست اس کی اجازت نہیں دیتی، تمام صحافیوں کو 4 لاکھ 87 ہزار تک کی مالیت کا صحت کارڈ دیں گے۔
فواد چودھری