لاہور(حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر کا کہنا ہے کہ قومی کھیل کو مالی مسائل اور حکومتی گرانٹ کی الجھن سے نکالنا ہے تو نیشنل ہاکی سٹیڈیم کی ملکیت ہاکی فیڈریشن کو دی جائے۔ وزیراعظم عمران خان کو اس حوالے سے پریذینٹیشن دی جائیگی ہم انہیں تحریری طور پر ہاکی سٹیڈیم کی ملکیت حاصل کرنے کیلئے درخواست کریں گے۔ ہاکی سٹیدیم کا قبضہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مل جائے تو ہم مستقل طور مالی مسائل سے نکل سکتے ہیں۔ وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہاکی سٹیدیم کی ملکیت ملنے کے بعد یہاں کاروباری سرگرمیوں سے بہت اچھی آمدن ہو سکتی ہے اس طرح ہاکی فیڈریشن مالی معاملات میں خودمختار ہو جائے گی۔ کراچی کے سٹیڈیم سے ہونے والی آمدن سے ہمیں روزمرہ کے معمولات چلانے میں آسانی ہوتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان ہماری اس درخواست پر ضرور غور کریں گے یہ مسئلہ پہلے بھی دو مرتبہ اٹھایا گیا تھا تاہم حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ قومی ٹیم عالمی کپ میں شرکت کے لیے ضرور جائے گی۔ ہمیں اپنی ٹیم سے اچھی توقعات ہیں گوکہ ہم عالمی درجہ بندی میں نیچے ہیں لیکن پھر بھی اچھے نتائج کی امید کی جا سکتی ہے۔ توقیر ڈار ایک محب وطن اور جوش و جذبے والے ہاکی پلیئر ہیں۔انکی ٹیم انتظامیہ میں شمولیت سے کھلاڑیوں کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔ ایشین گیمز میں حسن سردار اور ثقلین کے مابین ہونیوالی بدمزگی میں جذبات زیادہ شامل تھے۔ ایشین چیمپیئن ٹرافی میں مشترکہ فاتح قرار پائے لیکن پلیئرز کی مناسب حوصلہ افزائی نہیں ہوئی۔فنڈز کے غلط استعمال یا کرپشن کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمیں وفاقی حکومت سے اکتالیس کروڑ ملے۔ ہاکی فیڈریشن کا سپیشل آڈٹ کروایا ہے۔ اسکی رپورٹ تسلی بخش ہے۔ مجبوری کے تحت طریقہ کار کے حوالے سے سوالات کیے جا سکتے ہیں لیکن ہاکی فیڈریشن میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہوئی۔ ہم نے پلیئرز کی نوکریوں کے لیے بھی کوششیں کی ہیں تاہم کنٹریکٹ پر ملازمت اور قومی سطح کے کھلاڑی کے لیے پچیس تیس ہزار کی ملازمت بہت ہی کم ہے۔ محکموں کی ٹیمیں بحال ہونی چاہییں تاکہ کھلاڑیوں کا معاشی مستقبل محفوظ ہو۔ بھارت میں ہونیوالا عالمی کپ کھیلنے ضرور جائیں گے اس حوالے سے کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ ہم سپانسرز کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسمیں کچھ کامیابی ملی ہے مزید بہتری کی امید ہے۔ آئندہ برس کے شروع میں ہاکی لیگ کے لیے بھی پر امید ہیں اس لیگ کے انعقاد سے پلیئرز کو مالی طور پر فائدہ ہو گا کھلاڑیوں کی تعداد بڑھے گی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہمارا تاثر بہتر ہو گا۔ مارکیٹنگ کے معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہاکی پلیئرز کو ہمیشہ خوش آمدید کہا ہے‘ کئی میرے ساتھ کھیلے ہیں۔ یہ ایک ساتھ اٹھتے بیٹھتے کھاتے پیتے ہیں جہاں مفادات کا ٹکراو ہوتا ہے مخالف بن جاتے ہیں۔میں نے بہت کوشش کی کہ سب کو متحد رکھوں ساتھ لیکر چلوں،ہمیشہ کہا ہے کہ تجاویز دیں اگر عمل نہ کروں تو مجھے پکڑیں۔ہم نے مختلف ایج گروپ کینٹیمیں بنائی ہیں اس اقدام سے کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن نے حکومت سے نیشنل سڈیڈیم کی ملکیت مانگ لی
Nov 12, 2018