لاہور (سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی نے کہا ہے کہ پی سی بی میں 900 سے زائد ملازمین ہیں۔ ملازمین کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا بورڈ ہے، اس لیے ہمیں بورڈ کے سسٹم اور گورننس میں بہتری لانا ہوگی۔ چیئرمین بنا تو بورڈ کا ماحول بہت اچھا نہیں تھا، بورڈ میں سٹاف کا مورال گرا ہوا تھا، لوگوں کے فون ٹیپ ہونے کی اطلاعات تھیں۔ گڈ گورننس کے تحت نجم سیٹھی کی تفصیلات جاری کیں، اب اپنے اخراجات کی رپورٹ بھی پیش کروں گا، نجم سیٹھی نے نوٹس بھیجا تھا، سچائی سامنے آجائے گی۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ نجم سیٹھی کے الزامات بے بنیاد ہیں، وزیراعظم عمران خان سے بہتر کرکٹ کوئی نہیں جانتا، وہ کرکٹ کی بہتری چاہتے ہیں سابق کھلاڑیوں کی رائے ضروری ہے۔ پی ایس ایل کا بورڈ الگ ہونا چاہئے، سپر لیگ کے آغاز میں کنٹریکٹ طریقہ کار کے تحت نہیں دیے۔ سرفراز کی کپتانی کی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی تھی۔ ایک سیریز ہارنے پر لوگ کپتان کے پیچھے پڑجاتے ہیں، اظہر علی نے ون ڈے سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خود کیا، اظہر علی کے فٹنس کے کچھ مسائل تھے۔ کرکٹ کمیٹی کا کام سلیکشن کرنا نہیں، کمیٹی کی سفارشات سے بطور چیئرمین فائدہ ہوگا۔ میچ فکسنگ اور سپاٹ فکسنگ کرکٹ کیلئے بڑا خطرہ ہے، بھارت بک میکرز کی بڑی مارکیٹ ہے۔ کرپشن پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، آئی سی سی اور کرکٹ بورڈز بکیز کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں، بکیز کو پکڑنا بورڈ کا نہیں، قانونی اداروں کا کام ہے۔ غیرملکی کھلاڑیوں کو زبردستی پاکستان نہیں لاسکتے، سپرلیگ اچھا برانڈ ہے، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بہت ضروری ہے۔ باہمی سیریز پر بھارتی بورڈ سے بات کرنی چاہئے تھی، آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی کے فیصلے کا انتظار ہے، باہمی سیریز کیلئے کسی کیساتھ زبردستی نہیں کرسکتے۔ ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط کرنا ہے، فکسنگ کیخلاف آئی سی سی سے مل کر کام کررہے ہیں۔وسیم اکرم کے تجربہ سے دنیا فائدہ اٹھارہی ہے، ہم وسیم اکرم کے تجربہ سے فائدہ کیوں نہ اٹھائیں، جاوید میانداد کی بہت عزت کرتا ہوں، کسی کا پریشر لیتا ہوں نہ ہی لوں گا۔