اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے بلوچستان کوسٹل اینڈ فشریز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کی نگرانی میں ایک ماہ میں ادارے کے رولز مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ سپریم کورٹ میں بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اینڈ فشریز ڈیپارٹمنٹ میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزا ر احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیاں کر کے ملازمین کو6 ماہ میں ریگولرائزکیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ وہ ملازمین ہیں جو کام کرنے نہیں آتے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا بلوچستان ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آپ نے غلط طریقے سے ملازمین کو نکالا۔ آپ کے پاس کوئی قوائد و ضوابط موجود ہیں جن سے غیر قانونی طور پر بھرتی افراد کو نکالا جا سکے؟۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے دو ڈائریکٹر جنرلز نے1998 کے ایکٹ کے تحت بھرتیاں کیں، جبکہ ایکٹ کے تحت بھرتیاں نہیں ہوسکتیں، پوسٹس کے لیے اشتہارات بھی جاری نہیں کیے گئے۔ جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کوئی قوائد و ضوابط موجود ہیں؟۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتا یا کہا اب تک کوئی قوائد و ضوابط نہیں بنائے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا رولز بنائے بغیر غیر قانونی بھرتیوں والوں کو بھی نہیں نکالا جا سکتا۔ عدالت نے بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے متعلقہ ڈی جیز کے خلاف کارروائی کا حکم دیا اور عدالت نے قوائد و ضوابط طے کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
بھرتیوں کا کیس: بلوچستان کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ڈی جیز کیخلاف کارروائی کا حکم
Nov 12, 2020