اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہو نے والا ’’ٹرائیکا پلس‘‘اجلاس اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ہمسائے کا کردار ادا کر رہا ہے، جہاں یہ اس اجلاس سے افغان مسئلے کے مستقل حل اور وہاں امن و ترقی کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کا اجاگرہوا ہے وہاں امن دشمن عناصر کیلئے بھی پیغام ہے کہ افغانستان کے ہمسائیہ ممالک امن کے لیے یکجا ہیں اب کسی ’’اسپائلر‘‘کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے ،اجلاس میںپاکستان امریکا، چین اور روس کے سفارت کاروں کے نمائندگان خصوصی نے شرکت کی جبکہ افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی بھی شریک ہوئے ، امریکا کی طرف سے پاکستان میں ہونے والے ٹرائیکا پلس اجلاس میں شرکت کی خواہش ظاہرکر نا پاکستان کی اہمیت کا عکاس ہے، ٹرائیکا پلس افغان حکام کے ساتھ رابطے کے لیے ایک اہم فورم کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، یہ جامع حکومت، افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کے لیے طریقوں پر بات کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے تعاون کافورم بن چکا ہے۔افغانستان میںطالبان کی حکومت کے بعد ٹرائیکا پلس کا پہلی مرتبہ مکمل اجلاس ہوا۔اس سے قبل یہ اجلاس 11اگست کو دوحہ میں ہوا تھا جہاں امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے شرکت کی تھی۔دوسرا اجلاس 9اکتوبر کو ماسکو میں روس کی میزبانی میں ہوا تھا لیکن امریکا نے سفری پابندی کا جواز بنا کر شرکت نہیں کی تھی۔پاکستان اور چین نے رواں ماہ کے آغاز میںبھارت کی میزبانی میں افغانستان کے حوالے سے ہو نے والے اجلاس میں شرکت نہ کر کے واضح پیغام دیا تھا کہ امن دشمن کبھی امن کے داعی نہیں بن سکتے۔
افغانستان میںطالبان حکومت کے بعد ٹرائیکا پلس کا پہلی مرتبہ مکمل اجلاس
Nov 12, 2021