تمہارا رب حیا والا کریم ہے!!!!

دعا عبادت کا مغز ہے۔ ہم اپنے روزمرہ کے کاموں میں اتنا الجھ چکے ہیں کہ دعا سے بھی دور ہو چکے ہیں۔ حالانکہ یہ سب سے اہم ہے۔ اگر ہم کرتے بھی ہیں تو شاید اس کا حق ادا نہیں کر پاتے۔ ملکی حالات کی خرابی کا سب سے بڑا نقصان یہ بھی ہے ہر دوسرا شخص پریشان ہے۔ جس خشوع و خضوع، جس توجہ، جس انہماک اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے ہم یقینا اس سے محروم ہیں۔ بہرحال دعا ہے کہ ہمارے حالات بہتر ہوں ہم بہتر انداز میں عبادت اور دعا کر سکیں۔ ہماری عبادات میں سکون آئے۔ 
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیشک تمہارا رب حیاء  والا کریم ہے اسے اپنے بندے سے حیاء آتی ہے کہ جب وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو اس کے ہاتھوں کو خالی واپس کرے۔ اس حدیث مبارکہ کے بعد دعا کی اہمیت سمجھنے میں کوئی مشکل باقی نہیں رہتی۔ اللہ ہمیں دعا کرنے کی نعمت عطاء فرمائے اور دعا کرتے رہنے پر قائم فرمائے۔
سیدنا انسؓ کہتے ہیں،
 مجھ سے رسول اللہؐنے فرمایا اگر تم سے ہو سکے کہ صبح، شام تم ایسے گزارو کہ تمہارے دل میں کسی کیلئے بھی کینہ وغیرہ نہ ہو تو ایسا ضرور کرنا،پھر فرمایا
یہی میرا طریقہ اور میری سنت ہے،اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔
جس دن لوگ پکارنے والے کے پیچھے چلیں  گے جس میں کوئی کجی نہ ہوگی  اور اللہ رحمٰن کے سامنے تمام آوازیں پست ہوجائیں گی سوائے کھسر پھسر کے تجھے کچھ بھی سنائی نہ دے گا۔ اس دن سفارش کچھ کام نہ آئیگی مگر جسے رحمٰن حکم دے اور اس کی بات کو پسند فرمائے۔  
حضرت ابن عباسؓسے روایت ہے کہا : رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا  جو شخص  ( اپناعمل لوگوں کو )  سناتا ہے اللہ اس کے بارے میں  ( ہونے والا فیصلہ  ) لوگوں کو سنائے گا ( اور اسے رسواکرے گا ) اور جو  ( لوگوں کو ) دکھاتا پھرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں لوگوں کو دکھا دے گا۔  ( کہ اس کا انجام کیا ہوا۔)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے دور میں چاند کے دو ٹکڑے ہوئے تھے ، ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور ایک ٹکڑا اس کے نیچے (گرا) تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا :’’ (میری نبوت کی) گواہی دو۔‘‘ (دوسرا معنی) :’’ (معجزہ) دیکھ لو۔‘‘ 
سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ ہر بیماری کے لیے دوائی ہے ، جب دوائی بیماری کے موافق ہو جاتی ہے تو مریض اللہ کے حکم سے صحت یاب ہو جاتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے جمعہ کی رات سورہ الکہف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نورکی روشنی ہو جاتی ہے. ایک اور حدیث میں جمعہ کے روز سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت کچھ یوں بیان ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ جس شخص نے جمعہ کے دن سورہ الکہف پڑھی اس کے لیے دوجمعوں کے درمیان نور روشن ہوجاتا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے جمعہ کے دن سورہ الکہف پڑھی تو اس کے قدموں کے نیچے سے لے کر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور ان دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
  نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمروبن عوف کی بستی قبا میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قْبا سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم قْبا سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بطنِ وادی میں اْس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔ 
نمازِ جمعہ کو یہ خصوصیت اور فضیلت حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں صرف نمازِ جمعہ کی اذان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ جب جمعہ کی اذان دی جائے تو نماز کے لیے حاضر ہوں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے 
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہوo‘‘
آیتِ مبارکہ کے علاوہ درج ذیل احادیث مبارکہ میں بھی نمازِ جمعہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والے کو لکھتے رہتے ہیں۔ جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں اور جب امام (خطبہ کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آ کر خطبہ سنتے ہیں۔ جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے۔ اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو انڈہ صدقہ کرے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں آج کے دن سے بہتر فائدہ اٹھانے اور اعمالِ صالحہ کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...