مہنگائی کیخلاف احتجاج، اپوزیشن پھر متحدہوگئی
یہ اتفاق مبارک ہو مہنگائی کی ماری قوم کو جہاں کے ارب پتی رہنما اپنی اس بھوکی ننگی قوم کے غم میں پھر متحد ہوکر مہنگائی کیخلاف احتجاج کا پروگرام تشکیل دے رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ قوم کا خون چوسنے والی اس مہنگائی کی ذمہ دار حکومت پر اس بات کا کچھ اثر ہوتا بھی ہے یا نہیں کیونکہ حکمرانوں کی طرف سے تو تواتر کے ساتھ ’’گھبرانا نہیں‘‘ کا بھاشن میڈیا پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ نجانے یہ کس مٹی کے بنے ہیں کہ انہیں بھوک سے مرتی قوم کی بھی پرواہ نہیں ہے حالانکہ اپوزیشن ہو یا حکومت دونوں جس طبقہ پر مشتمل ہیں وہ سب اعلیٰ اشرافیہ ہیں جہاں اربوں روپے سے کم کی بات نہیں ہوتی۔ ان کے دستر خوان پر ہمہ وقت دنیا بھر کی قیمتی سے قیمتی اشیاء موجود ہوتی ہیں جن کے جانور بھی بیرون ملک سے منگوایا مہنگا چارہ کھاتے ہیں۔ یہ لوگ تو مرتے بھی غریبوں سے بہت ہٹ کر ہیں۔ غریب بے چارہ بھوک سے مرتا ہے یا زہر پھانک لیتا ہے جبکہ ’’امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کرلی‘‘ والی بات سچ ثابت ہوتی ہے۔ اب خدا کرے اپوزیشن والے غریب عوام کی حالت بدلنے کا بیانیہ لے کر اٹھیں اور بقول اقبال ’’کاخ امرا کے درودیوار ہلا دیں‘‘ تاکہ غریبوں کو بھی کچھ فائدہ ہو مگر کیا شیشے کے گھر میں بیٹھنے والے دوسرے شیشے کے گھر میں رہنے والوں پر سنگ زنی کر پائیں گے ۔تاریخ میں تو ایسا ہوتا نظر نہیں آتا…
٭٭٭٭٭
افغانستان میں پہلی بار پولیو کیخلاف مہم کا آغاز، گورنر ہرات نے قطرے پلائے
طالبان حکومت نے یہ بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔ امید ہے اس طرح افغانستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے محفوظ بنایا جاسکے گا۔ ویسے کتنے مزے کی بات ہے کہ کبھی وقت بھی تھا جب افغان طالبان انسداد پولیو کے ان قطروں کیخلاف تھے مگر آج انہوں نے ان کی اہمیت تسلیم کرکے ان کے استعمال کی اجازت دیدی ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوگی جو طرح طرح کے افسانے سناکر ایک اچھے کام کی مخالفت کررہے تھے۔ اس وقت جو دنیا بھر میں دو تین ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو موجود ہے ان میں افغانستان سرفہرست ہے۔ ہمارے وطن عزیز پاکستان میں بھی پولیو کے مریض زیادہ تر افغان مہاجرین ہیں۔ اس موذی مرض کے جراثیم بھی افغان مہاجرین کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھیلتے ہیں۔ افغانستان میں بھی انسداد پولیو کے قطرے پلانے کا عمل شروع ہونے سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔ بچے کسی بھی قوم کے مستقبل کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ خدا کرے کہ افغانستان میں بھی بچے اس معذور بنانے والے موذی مرض سے محفوظ ہوں۔ ہر میدان میں ہنستے مسکراتے کھیلتے کودتے بچے نظر آئیں جن کی وجہ سے زندگی میں رنگ ہے۔ یہ ہمارا مستقبل ہیں اس لئے ان کو موذی بیماریوں سے بچانا طالبان حکومت کی ذمہ داری ہے جو اب وہ احسن طریقے سے نبھا رہی ہے…
٭٭٭٭٭
اقوام متحدہ کے نامزد افراد کو سزائوں کا معاملہ بھارت پراپیگنڈہ گمراہ کن ہے: سی ٹی وی پنجاب
دراصل بھارت کو ہر اس بات سے تکلیف ہوتی ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہو۔ پاکستان کو فائدہ ہو یا نقصان بھارت کو پاکستان کا نام سنتے ہی تشنج ، خناق اور کالی کھانسی کا دورہ پڑنے لگتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے کچھ نامزد افراد کو سزا دی گئی ہو یا عدالت کی طرف سے انہیں ریلیف دیا گیاہو۔ اول تو ایسا کچھ ہوا ہی نہیں اگر ہوا بھی تو اس سے بھارت کو کیا لینا دینا۔ وہ بی جمالو کی طرح بال نوچتے سینے پیٹتے واویلا کیوں مچا رہا ہے۔ پاکستان جس طرح چاہے اپنی ریاست میں ہر قسم کا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ عدالتیں خدا کے فضل سے بھارت کی نسبت بہت آزاد ہیں۔ پاکستان کیخلاف الزام تراشی سے قبل خود اپنے ملک کی خبر لیں جہاں دہشت گرد آزاد اور مظلوم در بدر کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔ غیرہندو اقلیتیں اپنے خلاف مظالم پر اگر عدالتوں کا رخ بھی کریں توجو اب نہیں ملتا ۔اب تک بابری مسجد، گجرات کے سانحات کو دیکھ لیں کسی کو انصاف ملا، گرجے ہو یا گولڈن ٹیمپل کسی بھی متاثر کو انصاف نہیں ملا۔ اس کے برعکس پاکستان میں دہشت گردوں کو سزائیں مل رہی ہیں۔ اب جس کیس پر بھارت واویلا مچا رہا ہے اس کا تو خود بھارت کے پاس ثبوت ہی نہیں کیونکہ ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہی نہیں۔ کسی کو عدالت نے ردعایت دی ہی نہیں۔ہاں البتہ مسلمانوں کا قاتل نریندر مودی وزیراعظم اور آدتیہ یوگی تو وزیراعلیٰ ضرور بن چکے ہیں۔ ایسے دہشت پرور ملک کو کیا زیب دیتا ہے کہ وہ کسی کیخلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کرے۔ عالمی برادری سب کچھ جانتی ہے اس لئے امید ہے کہ وہ بھارت کے ان مذموم مقاصد کو کامیاب ہونے نہیں دے گی۔ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کیخلاف سب سے موثر اقدامات کرکے سب سے تحسین حاصل کرچکا ہے۔
٭٭٭٭٭
پاکستان فائنل کھیلا تو وزیراعظم اور وزراء میچ دیکھنے دبئی جائیں گے
خدا کرے پاکستان ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میں بھی پہنچے اور ٹرافی جیت کر بھی لائے۔ اس وقت ساری دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں اور تمام رپورٹیں اور جائزے بتا رہے ہیں کہ پاکستان ہی اس بار ورلڈ ٹی ٹونٹی کا فائنل جیت کر ٹرافی کا حقدار ٹھہرے گا۔ اس لئے وزیراعظم کا یہ فیصلہ بہت مثبت ہے کیونکہ وزیراعظم خود بھی ایک بہترین کھلاڑی رہے ہیں۔ ورلڈ کپ بھی جیت چکے ہیں ان کی خواہش بھی ہوگی کہ وہ یہ سنسنی خیز لمحات خود بھی دیکھ کر محظوظ ہوں۔ اب ظاہر ہے جب وہ دبئی جائیں گے تو ان کے وزراء بھی ساتھ جانے میں فخر محسوس کریں گے۔یوں پوری قوم اور حکومت اپنے کھلاڑیوں کے شانہ بشانہ ہوگی۔ وزیراعظم خدا کرے اس ایونٹ میں سعد قدم ثابت ہوں ورنہ قوم پہلے ہی ان کے حوالے سے ذرا گرم ہورہی ہے۔ اور تو چھوڑیں خود اپوزیشن جماعتیں بھی سارا ملبہ ان پر ہی ڈالتی نظر آئیں گی۔ یہ تو اندیشہ ہائے دور دراز ہے۔ دعا تو یہ ہے کہ کامیابی اور کامرانی پاکستانی قوم اور کرکٹ ٹیم کے قدم چومے۔ غموں کی ماری جنڈری جو آج کل مہنگائی اور غربت کے ہاتھوں علیل ہے وہ خوشی کے لمحات سے انجوائے کرسکیں۔ یہ پاکستانی قوم کا اعزاز ہے کہ وہ خوشی کے لمحات میں یکجان ہوجاتے ہیں اور سارے رنج و غم بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ شیروشکر ہوجاتے ہیں۔ خدا کرے پوری قوم کی دعائیں قبول ہوں اور پاکستان ٹی ٹونٹی کا یہ فائنل جیت کر ٹرافی اپنے گھر لے آئے۔