کراچی (نیوز رپورٹر) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں ’’خسرہ اور روبیلا مہم 2021 ‘‘ کے حوالے سے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں خسرہ اور روبیلا کے خلاف حفاظتی ٹیکوں کے فوائد کے بارے میں آگاہی دی گئی،سیشن کا موضوع’’مواقع اور خطرات: صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کا کردار‘‘ تھا۔سیشن کی نظامت ڈائریکٹر کنٹی نیونگ میڈیکل ایجوکیشن ڈاکٹر راحت ناز نے کی اور ان بیماریوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں میں تعاون پر وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول اور رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان کا شکریہ ادا کیا۔ اسپیکر سیکریٹری جنرل پاکستان پیڈی ایٹرک ایسوسی ایشن ڈاکٹر خالد شفیع نے خسرہ اور روبیلا سے بچائو اورحفاطتی ویکسین لگانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 15 سے 27 نومبر تک اس مہم کے ذریعے ملک بھر کے 91.5 ملین 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں یعنی ملک کی 45 فیصد ا?بادی کو مفت ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیاگیاہے، 67 ہزار تربیت یافتہ ٹیمیں اس قومی مہم میں حصہ لے رہی ہیں،سندھ میں یہ ویکسین20.5ملین بچوں کو لگائی جائیگی،انہوں نے کہاکہ خسرہ اور روبیلا ایک قومی مہم ہے جس میں تمام طبقات کو حصہ لیکر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور خاص خیال رکھاجائے اس خسرہ کی قومی مہم میں کوئی بچہ ویکسین سے رہ نہ جائے، مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اسپتالوں ، اسکولوں اور دیگر اہم مقامات پر کیمپس لگائے جائینگے،انہوں نے یہ بھی بتایاکہ اس قومی مہم کے دوران 5سال تک کے بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے جائینگے، پاکستان ملک سے پولیو کے خاتمے کے انتہائی قریب پہنچ چکاہے، رواں برس ملک بھرمیں صرف ایک پولیو کا کیس سامنے آیا جبکہ سندھ میں سوا سال سے پولیو کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا،والدین کو چاہیے کہ قریبی ویکسی نیشن سینٹر جا کر اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوائیں اور اس مہلک بیماری سے ملک کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، ویکسین کے ذریعے 100سے زائد ممالک میں سے اس بیماری کو ختم کیا جاچکا ہے اور یہاں پاکستان میںبھی اس بیماری کے خاتمے کیلئے حکومت کی جانب سے اہم اقدام کیاگیاہے، اس مہم کی افادیت اسی وقت ممکن ہے جب اس مہم اورویکسین کیلئے تجویز کردہ نکات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے.
جے ایس ایم یو