مکتوب دوبئی
طاہر منیر طاہر
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی 144 ویں سالگرہ دبئی میں منائی گئی
شاعر مشرق حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا 144 واں یوم ولادت دبئی میں منایا گیا جس کا اہتمام پاکستان مسلم لیگ (ن) دبئی یونٹ نے کیا تھا۔ تقریب میں پی ایم ایل این امارات کے جنرل سیکرٹری چودھری ظفر اقبال‘ سینئر نائب صدر عبدالمجید مغل‘ دبئی یونٹ کے صدر سہیل عامر گھمن اور دیگر عہدیداران راجہ جمیل نگیال‘ شوکت بٹ‘ شہزاد بٹ‘ خرم رشید‘ ندیم پراچہ‘ وقاص گھمن‘ عبدالرزاق گجر‘ حاجی محمد نواز‘ سرفراز گل‘ راجہ ابوبکر‘ سرفراز باجوہ‘ راجہ خالد محمود‘ میاں غلام محی الدین اور پی ایم ایل این منارٹی ونگ کے کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر سب نے مل کر کیک کاٹا اور شاعر مشرق علامہ اقبال کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ متذکرہ مقررین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علامہ محمد اقبال کی شاعری سوئی ہوئی روحوں کو بیدار کرنے والی شاعری ہے۔ آپ نے اپنی اشعری کے ذریعے سوئی ہوئی مسلم امہ کو جگایا اور اپنے اپنے فرائض یاد دلائے۔ علامہ اقبال کی زیادہ تر شاعری فارسی میں ہے لہٰذا ایران میں علامہ اقبال کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ حضرت علامہ اقبال کی شاعری پر دنیا کے مختلف ممالک میں آج بھی کام ہو رہا ہے۔ آپ کی شاعری کے تراجم ہو چکے ہیں اور تعلیمی اداروں میں آپ کی شاعری پڑھائی جا رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ حضرت علامہ اقبال راسخ العقیدہ اور پکے مسلمان تھے۔ وہ ملک کے ولی بھی تھے۔ عشق خدا اور عشق رسول ان میں کوٹ کوٹ کر بھرے ہوئے تھے جس کی جھلک ان کی شاعری میں ملتی ہے۔ حضرت علامہ اقبال نہ صرف شاعر بلکہ عظیم فلسفی بھی تھے۔ علامہ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور سیالکوٹ کیلئے اعزاز فخر کی بات ہے۔ اپنی گراندر شاعری کے باعث وہ شاعر مشرق کا اعزاز رکھتے ہیں۔حضرت علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں سو سال قبل ہی آج کے حالات کا نقشہ کھینچ دیا تھا۔ ان جیسا شاعر صدیوں بعد کسی قوم کو ملتا ہے اور ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں علامہ اقبال جیسا ولی اللہ کی صفات رکھنے والا شاعر ملا۔ پاکستان کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا جبکہ اس کی تعبیر بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے پوری کرکے دکھائی۔