اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ چین کی مختلف جیلوں میں 236پاکستانی قید ہیں، جن میں 3خواتین بھی شامل ہیں۔پا کستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2018سے 2021تک الیکشن کمیشن میں 397افراد بھرتی کیے گئے۔ وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتا یا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بجلی چوری کی روک تھام ہوگی جبکہ بلنگ کا معیار بھی بہتر ہوگا، ہم جلد ہی زیادہ نقصانات والے فیڈرز کے ٹرانسفارمرز میں ایک جدید میٹر لگائیں گے، اس سے بجلی کی فراہمی میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ جمعہ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے تحریری جواب میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ نے چین میں قید پاکستانیوں سے متعلق تفصیلات پیش کیں،وزارت خارجہ نے بتایا کہ چین کی مختلف جیلوں میں 236پاکستانی قید ہیں، جن میں 3خواتین بھی شامل ہیں۔ بیجنگ میں 121،شنگھائی میں 12اور چنگدو میں 13پاکستانی اور گاونفشرو میں 90پاکستانی قید ہیں۔تحریری جواب میں کہا گیا کہ دونوں مالک میں سزا یافتہ افراد کی منتقلی کا معاہدہ 2020میں نافذ العمل ہوا۔ 21پاکستانیوں کی منتقلی کے لیے درخواست 2022میں چینی وزرات انصاف کو دی، ایک سوال پر وزارت پارلیمانی امور نے تحریری جواب میں بتا یا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2018سے 2021تک الیکشن کمیشن میں 397افراد بھرتی کیے گئے۔تحریری جواب کے مطابق 2018میں 18افراد بھرتی کیے گئے جبکہ میں پی ٹی آئی حکومت نے 188افراد کو نوکری دی۔سال 2020میں 55اور 2021میں 136افراد کو الیکشن کمیشن میں بھرتی کیا گیا۔وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو ٹرانسفارمرز کی مرمت کے لئے 30 جون تک ورکشاپ قائم کرنے کی ہدایت کی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سیلاب کے ابتدائی دنوں میں میں نے وہاں پانچ دن گزارے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 2021ء میں حیسکو میں ٹرانسفارمرز کی مرمت پر 9 کروڑ سے زائد رقم خرچ کی گئی، گزشتہ مالی سال کے دوران سرکاری سطح پر 18 کروڑ روپے سے 800 سے زائد ٹرانسفارمرز مرمت کئے گئے۔ انہوںنے کہاکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ملازمین ٹرانسفارمرز کے تینوں فیزز پر متوازن لوڈ نہیں ڈالتے،اسی وجہ سے ٹرانسفارمرز کے ساتھ ارتھنگ لازمی ہوتی ہے، اس معاملے کی باقاعدہ مانیٹرنگ کرکے مکمل کریں گے۔ سکندر علی راہوپوتو کے لوڈشیڈنگ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بجلی چوری کی روک تھام ہوگی جبکہ بلنگ کا معیار بھی بہتر ہوگا۔ حیدرآباد میں 60 فیصد تک بجلی کے نقصانات ہیں، اب صرف چار سے چھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ جہاں نقصانات زیادہ ہیں وہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہے۔ ہم جلد ہی زیادہ نقصانات والے فیڈرز کے ٹرانسفارمرز میں ایک جدید میٹر لگائیں گے، اس سے بجلی کی فراہمی میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ ان میٹرز کا دائرہ کار ایک سال میں پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ اے بی سی کیبل کے حوالے سے فاضل رکن کے خدشات درست ہیں، اس کیبل کو لگانے کا مقصد یہ تھا کہ اس پر کنڈا نہیں لگ سکتا مگر ہمارا یہ تجربہ کامیاب نہیں ہوا۔انہوںنے کہاکہ ایڈوانس میٹر کا ڈسٹری بیوشن کمپنی سے رابطہ ہوگا اور ہر فیڈر اور ٹرانسفارمر کی چوری کی فوری نشاندہی ہو جائے گی۔انہوںنے کہاکہ دنیا میں یہ نظام انتہائی کامیابی سے چل رہا ہے، وزیر قانون و انصاف ایاز صادق نے ماڈل کورٹس کے حوالے سے تحریری جواب میں بتایا کہ ماڈل کورٹس قائم کرنا وفاقی حکومت کا اقدام نہیں، بلکہ ان کورٹس کا انتظام سپریم کورٹ کی ذمے داری ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ وزرات کو اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے، قومی اسمبلی میں محسن داوڑ نے کہا ہے کہ ماڈل کورٹس کی تعداد اور کہاں واقع ہیں ؟ قادر خان مندوخیل نے کہا کہ چار سال سے یہ سوال سن کر کان پک گئے ہیں کیا اس ہائوس کو کوئی جوابدہ نہیں ہے ،،سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے معاملے کو قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اجلاس میں اپوزیشن رہنما نور عالم خان نے کہا کہ روڈز کی حالت بہت خراب ہے ،جو ٹال ٹیکس لیا جاتا ہے ،کیا روڈز پر خرچ بھی کیا جاتا ہے اب تو موٹروے پر بھی کھڈے بن گئے ہیں ،قومی اسمبلی اجلاس کے وقفہ سوال میں رکن اسمبلی نصیبہ چنا کا سوال کیا کہ ریٹائر واپڈا ملازمین کو بجلی مفت فراہم کی جا رہی ہے،وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے جواب دیا کہ بجلی بلوں کا معاملہ پی اے سی میں بھی اٹھ چکاہے،فری یونٹ ملازمین کے کنٹریکٹ کا حصہ ہے اس پر ملازمین کا سخت ردعمل پہلے بھی آچکا ہے ۔وفاقی وزیر توانائی نے سوال کہا کہ کیا ملازمین کو معاہدے کے مطابق جو مراعات دی جا رہی ہیں کیا انہیں واپس لیا جائے؟ملازمین کی بیوہ کو بھی یہ مراعات حاصل ہوتی ہیں،افسروں کی مراعات پر نظر ثانی کر رہے ہیں،گریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین کی مراعات کو ختم کرنے کیلئے سپورٹ درکار ہے اجلاس میں پی ٹی آئی کی رکن آسیہ عظیم نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر تنقید کی اور پنجاب پولیس کے پی ٹی آئی سے غیر قانونی تعاون پر وفاق سے پنجاب پولیس کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ پنجاب میں سڑکیں چوراہے کاروبار سکول بند ہیں مریض ہسپتال نہیں جاسکتے ۔بچوں گھروں میں بیٹھے ہیں ۔ آرٹیکل 149کے تحت مداخلت کی جائے ۔ عوام کیا کرے ۔ گنتی کروائی جائے ایوان میں کورام پورا نہ ہونے پر سپیکر نے اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا۔