اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) پاکستان نے افغانستان میں عدم استحکام، تشددکے واقعات، انسانی حقوق کی خلاف ورزی، دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر اظہار تشویش سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کو غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ تفصیلات کے مطابق 193رکنی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال کے عنوان پر قرارداد کی حمایت میں 116 ووٹ اور مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔ جبکہ پاکستان ، چین، روس، بیلاروس، برونڈی، شمالی کوریا، ایتھوپیا، جمہوریہ گنی، نکاراگوا اور زمبابوے نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد میں افغانستان کی خراب معاشی اور انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ سفیر عامر خان نے رائے شماری میں حصہ نہ لینے پر اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس ہے۔ نئی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی افغان حکومت کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے عمل کے ذریعے افغانستان میں معمولات زندگی کو بحال کرنے کے کسی بھی عمل کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں افغانستان کے قومی ذخائر اور اثاثوں کو بحال کرنے اور افغانستان کی معاشی بحالی میں مدد کرنے کا کوئی عزم نہیں کیا گیا ہے۔ قبل ازیں جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے افغانستان کی مدد کے لئے کی گئی اپیل میں سے نصف فنڈز بھی فراہم نہیں کئے گئے۔
افغانستان سے متعلق جنرل اسمبلی قرارداد کا مسودہ حقیقت کے برعکس ، پاکستان
Nov 12, 2022