وزیراعظم شہباز شریف کادورہ بیجنگ، تعلقات کی انفرادیت کا عکاس


 وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیجنگ سے چین پاکستان تعلقات کی انفرادیت کی عکاسی ہوتی ہے جو 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ حکومت تھے، سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر سے زائد کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ 47 منصوبے شروع یا مکمل کیے جا چکے ہیں، اگلے مرحلے میں پاکستان میں صنعتوں کے فروغ اور اس کی برآمدی مسابقت کو بڑھانے کےلئے صنعت، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو بہتر بنایا جا رہا ہے ، رواں سال چین کو پاکستان کی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز ہونے کی توقع ہے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران چین نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی کے بعد تعمیر نو کےلئے 500 ملین یوان کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا جس سے پاکستان کےلئے چین کی مجموعی امداد 1.16 ارب یوان (36ارب روپے) تک پہنچ گئی جو دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔ چین نے سیلاب سے تباہی اور بحالی اور تعمیر نو کے کام کا اندازہ لگانے کےلئے ماہرین کی ٹیمیں بھی روانہ کیں۔چند روز قبل کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں نیشنل کانگریس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اس دوران وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا پہلا سرکاری دورہ کیا، چین پاکستان تعلقات کےلئے یہ دو بڑے ایونٹس یکے بعد دیگرے آئے جن کی اہمیت دور رس ہے۔ صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا چین مسلسل ترقی کے ذریعے پاکستان اور دیگر دنیا کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔ 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس ایک ایسے نازک موقع پر منعقد ہوئی جب چین ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر اور دوسرے صدسالہ ہدف کی جانب پیش قدمی کے لئے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں سینٹرل کمیٹی کے پہلے اجلاس میں جنرل سیکرٹری شی جن پنگ متفقہ طور پر دوبارہ منتخب ہوگئے، یہ چین کو ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جانب نئے سفر کے آغاز کےلئے سب سے بڑی بنیادی سیاسی ضمانت فراہم کرے گا۔ چین اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے استحکام کےساتھ عالمی حالات کو عدم استحکام سے محفوظ کررہا ہے اور اعلی معیار کی پیشرفت کےساتھ عالمی معیشتوں کی بحالی کےلئے ایک مضبوط اور دیرپا محرک، ذمہ دارانہ رویہ کے ساتھ خطے اور دنیا کی پرامن ترقی کےلئے مسلسل کوشاں ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں 
نیشنل کانگریس کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ حکومت تھے اور چین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کی چیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ڑان شو نے وزیراعظم شہباز شریف سے مذاکرات کئے۔ فریقین نے ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا اور ای کامرس، ڈیجیٹل اکانومی، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹرکچر، فلڈ ریلیف، آفات کے بعد تعمیر نو سمیت گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، مویشیوں کی بیماریوں پر قابو پانے، ذرائع معاش، ثقافتی تعاون،خلا، جیو سائنسز کے ساتھ ساتھ لا انفورسمنٹ اور سکیورٹی کے شعبوں میں متعدد معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے۔ چینی صدر شی جن پنگ کی یہ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ دوسری ملاقات تھی، انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو 20 ویں نیشنل کانگریس کے فوری بعد دورہ چین کی ذاتی طور پر دعوت دی، اس دورہ سے چین پاکستان تعلقات کی انفرادیت اور چین کی مجموعی سفارت کاری میں پاکستان کی اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے، یہ بے مثالیت سٹریٹجک کوآرڈینیشن اور سیاسی باہمی اعتماد کی اعلی ترین سطحوں پر موجود ہے، یہی وجہ ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بیان کرنے کےلئے ''آہنی دوستی'' کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی ستون کے طور دیکھتا ہے، جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو سٹریٹجک اور طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے اور چین اسے اپنے ہمسایوں کے ساتھ سفارت کاری کے حوالے سے ترجیح دیتا ہے۔ چین پاکستان تعلقات کی انفرادیت ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور کے حوالے سے باہمی تعاون میں مضمر ہے، پاکستان نے اس سال نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان اور انسانی حقوق کونسل میں سنکیانگ سے متعلق مسائل کو اٹھانے کی کوششوں کے حوالے سے چین کی بھرپور حمایت کی، اسی طرح چین پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، سکیورٹی اور سماجی و اقتصادی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں مدد کررہا ہے۔ ہماری قریبی ہم آہنگی دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح سے بڑھ کر کثیر الجہتی ہوچکی ہے جو مشترکہ طور پر گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سیکورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ کو فروغ دے رہی ہے اور گلوبل گورننس کو مزید منصفانہ اور مساوی بنانے کےلئے ملکر کام کر رہی ہے۔ پاک چین تعلقات چین پاکستان اقتصادی راہداری سے عبارت عملی تعاون کی ٹھوس معاونت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ بے مثال بھی ہے ، سی پیک کے تحت25ارب ڈالر سے زائد کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ 47 منصوبے شروع یا مکمل کیے جا چکے ہیں اور روزگار کے ڈیڑھ لاکھ مواقع پیدا ہوئے ہیں جبکہ 27 اکتوبر کو منعقدہ 11ویں جے سی سی کے دوران دونوں ممالک کے رہنماں
 نے ایم ایل ون منصوبے پر جلد عملدرآمد کےلئے اہم اتفاق رائے کیا۔ چین نے کراچی سرکلر ریلوے پر سرگرمی سے پیش رفت پر اتفاق کیا اور وہ شمسی اور دیگر قابل تجدید توانائی منصوبوں میں شرکت کےلئے چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے میں چین پاکستان میں صنعتوں کے فروغ اور اس کی برآمدی مسابقت کو بڑھانے کےلئے صنعت، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو بہتر بنائے گا، صحت کی راہداری، صنعتی راہداری، ڈیجیٹل راہداری اور گرین کوریڈور جیسے تصورات سی پیک کی اعلی معیار ترقی کا اہم حصہ ہوں گے۔ چین کے ساتھ زرعی تجارت میں پاکستان کا منافع گزشتہ سال 640 ملین ڈالر تک پہنچ گیا جو سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد اضافہ ہے، چین اپنی میگا مارکیٹ تک پاکستان کی رسائی کا خیر مقدم کرتا ہے جبکہ چین پاکستان کی طرف سے اعلی معیار کی غذائی اور زرعی مصنوعات کی اپنے ہاں فروخت کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے چینی سرمایہ کاروں کو تحفظ کی ضمانتیں اور سی پیک آئی پی پیز کو درپیش مسائل کے حل کی کوششیں پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کےلئے چینی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کریں گی اور کاروباری تعاون کی وسیع تر استعداد کےلئے دروازے کھول دیں گی۔ چین کے عوام کو اب تک یاد ہے کہ 2008 میں وینچوان میں زلزلے کے بعد پاکستان نے اپنے پاس موجود تمام خیمے ان کو عطیہ کردیئے تھے، پاکستان میں رواں سال غیر معمولی سیلاب کے بعد چین نے پاکستان کی بھرپورمدد کی، اس مالی اور مادی امداد کا مجموعی حجم 660 ملین یوان تک پہنچ گیا۔ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطہ بھی موجود ہے اور عسکری و سکیورٹی تعاون میں پیشرفت جاری رہے گی، پاکستان اور چین نے ثقافتی تعاون اور اس پر عملدرآمدی منصوبہ کے بارے میں معاہدے کو 2027 تک توسیع دی ہے۔ 2023 چین پاکستان ایئر آف ٹورازم اور گندھارا آرٹ نمائش کا حامل ہوگا جو بیجنگ میں پیلس میوزیم میں منعقد ہوگی جس میں پاکستان کی متنوع ثقافت اور چین کے ساتھ رابطے کی طویل تاریخ کو اجاگر کیا جائے گا۔ کورونا وائرس کی وبا کم ہونے کے ساتھ پاکستانی طالب علموں کی چین واپسی کے معاملے کو موثر انداز میں حل کیا گیا ، براہ راست فلائٹ آپریشنز کی بتدریج بحالی اور اس میں مزید اضافہ، دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے بھی زیادہ فعال ہوں گے۔ پاکستان میں چین کے سفیر کی حیثیت سے نئے تاریخی مرحلے پر میری موجودگی سے ہمارے دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کیلئے مجھ میں زیادہ اعتماد اور بلند تر توقعات پیدا ہوئی ہیں، ہم وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین جو چین کے نتائج پر بھرپور عملدرآمد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو پاکستان اور دنیا کیلئے 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے مواقع اور اہمیت کو اجاگر کرنے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریب تر پاک چین کمیونٹی کے فروغ اور ہماری سدا بہار تزویراتی معاون شراکت داری کو نئی قوت بخشنے کا حامل ہے۔

ای پیپر دی نیشن