سابق وزیر اعظم عمران خان نے وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران کنٹینر پر فائرنگ کے ایک واقعے میں ساتھیوں سمیت زخمی ہو جانے کے بعدکسی بھی قسم کی تحقیقات کا انتظار کئے بغیر اس کارروائی کا الزام فوری طور پر وزیر اعظم شہباز شریف' وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور ایک سینئر فوجی افسر پر عائد کر کے اپنے حامیوں کو احتجاج کی جو ہدایات جاری کیں اس کے نتیجے میں مْلک ہیجانی کیفیت اور امن وامان کے بحران کا شکار ہے ۔ صوبے میں امن وامان کی صورت کو بر قرار رکھنا اور تمام شہریوں کے جان ومال کا تحفظ صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے مگر بد قسمتی سے دو صوبوں کی حکومتیں اور انتظامیہ اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے بجائے مکمل طور پر فریق بنی ہوئی ہیں-صوبائی وزرائ کی قیادت میں چھوٹے چھوٹے جتھوں نے موٹر ویز' ہائی ویز اور لنک روڈ بلاک کئے رکھے جس سے لوگوں کی معمول کی نقل وحرکت' سامان کی نقل وحمل' شہریوں کے درمیان سفر میں رکاوٹ' طلبہ وطالبات کو سکولوں اور کالجوں تک رسائی اور شہریوں کو ہنگامی سروسز میں بد ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ صوبائی حکومتوں کی زیر نگرانی احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے نتیجے میں ملکی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے' تاجروں کے کاروبار تباہ ہورہے ہیں' شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ لیکن پولیس اور ضلعی انتظامیہ حکومتی دبائو کے باعث امن وامان بر قرار رکھنے اور راستے کھلوانے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب ایم ٹو موٹر وے کھود ڈالی' بڑی میخیں گاڑ کر خیمے لگا لئے تو کہیں عارضی چولہے چڑھا لئے اور کھانا پکانے لگے' موٹر وے پر کرسیاں ڈال کر بیٹھ گئے' ایم ٹو موٹر وے کی اطراف شاہراہ کو کھود کر خیمے نصب کئے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہی۔ مظاہرین کی جانب سے شہریوں کی نقل وحرکت کو بند کرنا آرٹیکل15کے خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ کے
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ نے راستے بند کرنے کو شیطانی عمل قرار دیا ہے۔ہم جج صاحب کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتے ہیں کہ دوسروں کے بنیادی حقوق متاثر کرکے آزادی اظہار کا حق استعمال نہیں کیا جاسکتا لہذا جو مظاہرین لوگوں کے سڑکوں کے استعمال کرنے کے حق میں رکاوٹ ڈالیں ان کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرانا لازم ہے لیکن اگر حکومت ہی شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کے بجائے مظاہرین کے اجتماع' احتجاج' دھرنوں' سڑکیں بند کرنے کے اقدامات کو تحفظ فراہم کرنا شروع کردے تو شہری کس سے فریاد کریں؟ تحریک انصاف کے کارکنان اور قائدین پنجاب اور خیبر پختونخواہ حکومت کی سرپرستی میں جس طرح شہریوں کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہے ہیں اس کا جواب کون دے گا؟
بلا شبہ اس وقت اسلام آباد کے چاروں طرف عمران خان کی حکومتیں ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں اسلام آباد پر چڑھائی اور محاصرہ آپ کا حق ہے تحریک انصاف کی قیادت یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ صوبائی حکومتوں کی مدد سے وفاقی حکومت پر چڑھائی کا حق رکھتی ہے؟ کیا صوبائی حکومتیں وفاق کے محاصرے اور چڑھائی پر سہولت کاری کا کردار ادا کرسکتی ہیں جیسا کہ نظر آرہا ہے؟ کیا صوبائی حکومتوں اور تحریک انصاف کی قیادت کا یہ طرز عمل پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے رکھے گا؟ صوبائی حکومتوں کو وفاقی حکومت کو اتنا کمزور نہیں سمجھنا چاہیے اگر وفاق نے اپنے اداروں کو استعمال کرنا شروع کردیا تو صوبائی حکومتوں کے لئے اپنی رٹ بر قرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے واضح طور پر اشارہ دے دیا ہے کہ اگر انتشار بڑھتا ہے تو پنجاب میں گورنر راج لگانے کا آئینی آپشن موجود ہے' گورنر ہائوس پنجاب پر حملہ درحقیقت ملک کی تاریخ کے بد ترین واقعات میں سے ایک ہے اور پاکستان میں بری مثالوں میں سے ایک مثال ہے جس کا اضافہ ہوا ہے' گورنر اج لگانا ناممکن بھی نہیں ہے اس کی آئین میں گنجائش موجود ہے جب ایسے حالات ہوں گے تو لگا دیا جائے گا۔سابق وزیر اعظم عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے اصل مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے مگر اس کے لئے انتہائی منصفانہ تفتیش کی ضرورت ہے۔منصفانہ تفتیش کے لئے ضروری تھا کہ کسی سرکاری ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر عمران خان اور دیگر زخمیوں کا معائنہ کرتے تاکہ ان کے زخموں کی نوعیت کا پتہ چلتا -لیکن سابق وزیر اعظم قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے کی بجائے اپنے کینسر ہسپتال میں داخل ہوگئے جو ناقابل فہم ہے۔ خان صاحب اپنی ذاتی خواہشات کے اسیر بن کر جس حکمت عملی کو آگے بڑھا رہے ہیں اس کے نتیجے میں ملک انارکی' بد امنی اور انتشار کا شکار ہوجائے گا -سابق وزیر اعظم فائرنگ کے واقعہ کی آڑ میں سیاسی ماحول میں پہلے سے موجود کشیدگی کو جس انتہائ پر پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اس کا توڑ اس معاملے کی قطعی شفاف' بے لاگ' منصفانہ اور شکوک وشبہات سے پاک تحقیقات سے ہی ممکن ہے-وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے وعدے کے مطابق عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کے تمام دستیاب جج صاحبان پر مشتمل جو ڈیشل کمیشن بنانے کی جو استدعا کی ہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اس کی تائید کرنی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے-
تحریک انصاف نے ایک ہفتے کے بعد حقیقی لانگ مارچ کا وزیر آباد سے دوبارہ آغاز کردیا ہے سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ہمارا یک نکاتی ایجنڈا ہے کہ ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں- کپتان کا ایجنڈا اگر ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ہے تو اس کے لئے اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے کے بجائے سیاستدانوں کے بارے میں اپنا رویہ ٹھیک کریں اور آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے حکمران اتحاد سے بات چیت کے عمل کا آغاز کریں اگر وہ حکمران اتحاد سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو پھر فوری انتخابات کا حل خیبر پختونخواہ اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل ہے کپتان ملک میں انتشار' افراتفری کو ہوا دینے کے بجائے دونوں صوبوں کی اسمبلیاں توڑ دیں انتخابات کی راہ خود بخود ہموار ہوجائے گی۔
احتجاج اورشہریوں کے بنیادی حقوق ؟
Nov 12, 2022