غزہ + لندن+ پیرس+واشنگٹن( نوائے وقت رپورٹ ) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کے 160 سے زائد فوجی اہداف مکمل یا جزوی طور پر تباہ کردیے گئے ہیں۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس نے بتایا کہ ان اہداف میں 25 سے زائد فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ مقابلہ برابر نہیں ہے لیکن انہوں نے خطے کی سب سے طاقت ور فورس کو خوف زدہ کردیا ہے۔ اسرائیل کے وزیردفاع یوو گیلانٹ نے لبنان کی تنظیم حزب اللہ کو خبردار کیا ہے کہ سرحد پر کشیدگی نہ پھیلائیں۔ گیلانٹ نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے اور جنگ ہوسکتی ہے، یہ غلطی کر رہے ہیں اور اس کی قیمت لبنان کے شہریوں کو چکانی پڑے گی۔ ہم غزہ میں جو کر رہے ہیں وہ بیروت میں بھی کرسکتا ہیں۔برطانوی پولیس کے ترجمان نے خبرایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ لندن میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ افراد نے مظاہرہ کیا اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی کے خلاف ریلی نکالی اور اسرائیلی کارگو کے خلاف احتجاج کیا اور کہا کہ بین الاقوامی کمپنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینک القدس ہسپتال سے محض 20 میٹر دور پہنچ گئی ہیں۔ ہسپتال پر براہ راست فائرنگ سے بے گھر 14 ہزار افراد میں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ الشفاءہسپتال ایندھن ، ادویات اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔الشفاءہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث 39 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، ہسپتال بند ہونے سے سیکڑوں مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل نے الشفاءہسپتال پر فاسفورس بم گرائے،غزہ کے 35 میں سے 21 ہسپتال مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں، اسرائیلی فوج نے العودہ، القدس اور انڈونیشیا ہسپتال کو بھی گھیر رکھا ہے،۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی یورپی ممالک نے جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کو بین الاقوامی نگرانی میں دینے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیاہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے تعاون سے اسے منظم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد کے قیام کی تجویز پیش کی۔جرمنی کی طرف سے تیار کردہ دستاویز میں تجویز کیا گیا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری ایک بین الاقوامی اتحاد پر عائد کی جائے۔اس نے کہا کہ یہ اتحاد سرنگوں کے نظام کو بھی ختم کر دے گا اور غزہ میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکے گا۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پر بمباری اور فلسطینیوں کا قتل عام بند کرے۔اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیلی بمباری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ جنگ بندی سے اسرائیل کو ہی فائدہ ہو گا۔ یو ایس ایڈ کے حکام نے بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کیلئے بائیڈن انتظامیہ کو کھلا خط لکھ دیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق غزہ میں جنگ بندی سے متعلق کھلے خط پر یو ایس ایڈ کے ایک ہزار سے زائد حکام کی جانب سے دستخط کیے گئے۔ اسٹاف میں سے 1029 افراد دستخط کر چکے ہیں۔