اورپھر 5نومبر 1996 کی صبح محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کر دی گئی اور سینئر صحافی حامد میر صاحب کی خبر سچ ثابت ہوئی۔صدر سردار فاروق احمد لغاری نے ملک محمد معراج خالد کو نگران وزیر اعظم مقرر کردیا۔ملک معراج خالد مرحوم و مغفور ایک درویش صفت انسان تھے جنہوں نے ساری زندگی اپنی درویشی میں گزار دی جب و فات کا وقت آیا تو ا±س وقت بھی ایک کرائے کے گھر میں تھے۔ وہ اپنی زندگی میں پاکستان کے بڑے بڑے عہدوں پر رہے لیکن اپنی ذات کو کرپشن کے داغ سے دور رکھا۔ملک میں 90روز میں انتخابات کروا دیئے گئے۔پورے ملک میں پاکستان مسلم لیگ نے دو تہائی اکثریت حاصل کی اور اس طرح 17فروری 1997 کو میاں نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بن گئے۔میاں نواز شریف کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت تھی لہذا میاں نواز شریف نے آئین میں ترمیم کرکے صدر کے اختیار میں 58ٹو بی کو بھی ختم کردیا اور وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کردیا۔میاں نواز شریف نے پہلی بار پاکستان میں موٹر ویز کی بنیاد رکھی اور اسلام آباد سے لاہور تک ایک منصوبہ شروع کیا۔جب یہ منصوبہ شروع کیا گیا تو ا±س پر بہت تنقید کی گئی۔موٹر ویز کا منصوبہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ تھا جس نے مشکل ترین سفر کو آسان بنا دیا۔جو سفر سات سے آٹھ گھنٹے میں مکمل ہوتا تھا وہ چار گھنٹے میں طے ہونا شروع ہو گیا۔آپ دنیا کے دوسرے ممالک کا سفر کرےں تو اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں موجود موٹرویز بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔میاں نواز شریف نے کسانوں کے لئے آسان قرضے شروع کئے تاکہ کسان زراعت میں اچھی پیداوارکے ذریعے ملک کی خدمت کریں۔نوجوانوں کے لئے بلاسود قرضے شروع کئے گئے تاکہ نوجوان اپنا کاروبار کرکے ملک کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔ملک کی معاشی صورتحال دوسرے ایشیا ممالک سے بہتر جا رہی تھی اور پاکستان ایشیا کے ممالک میں سب سے زیادہ ترقی کرتا ہوا ملک تھا۔ بالآخر وہی ہونا شروع ہو گیا جو ہمیشہ سے پاکستان میں ہوتا ہے۔بہت سی جگہوں پر حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہو چکی تھیں اورآئے روز سازشیں بڑھتی جا رہی تھیں۔ اسی دوران حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ پہلے آرمی چیف جہانگیر کرامت کے ساتھ اور پھر چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ اختلافات نے شدید قسم کی نوعیت اختیار کر لی۔ بالآخر میاں نواز شریف کے اپنے تعینات کئے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے کارگل اور طیارہ اغواہ کا بہانہ بنا کر ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا اور خود مارشل لا ایڈمنسٹریٹربن کر بیٹھ گئے۔ نوے دِن میں الیکشن کروانے کا کہالیکن پھر احتساب کا بہانہ بنا کر ملک میں الیکشن نہ کروانے کے بہانے ڈھونڈے جاتے رہے۔ شریف فیملی کے اوپر بہت سے کیسز بناکر ملک سے باہر بھیج دیا گیا اور دس سال تک ملک میں نہ آنے کا کہا گیا۔یہ وقت شریف فیملی پر بہت کڑا وقت تھا اور پورا خاندان قید و بند کی صوبتیں برداشت کر رہا تھا۔ میاں نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز شریف کو اٹک جیل میں رکھا گیا جہاں اب سے کچھ دِن پہلے عمران خان تھے۔ حسین نواز شریف کا کہنا تھاجب میں جیل میں تھا تو جیل میں بچھو اور سانپ چھوڑ دیئے جاتے تھے مختلف طریقوں سے سزائےدی جاتی تھیں۔جنرل پرویز مشرف نے ہر حربہ استعمال کرتے ہوئے میاں نواز شریف کی سیاست کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن میاں نواز شریف کی سیاست کو ختم نہ کر سکا بلکہ خود اپنے گھر اور اپنے ملک جہاں پر بہت عرصہ اقتدار کے ایوانوں میں رہا نہ آ سکا۔ یہ قسمت کا کھیل تھا کہ خود کوبھی آخر کار جلا وطنی کی زندگی گزارنی پڑی۔
محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جب میں ملک میں انتخابات ہوئے تو وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بن گئی اور پنجاب میں ایک بار پھر مسلم لیگ ن اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دِن رات ایک کرکے مسلم لیگ ن کو دوبارہ زندہ کر دیا اور خود کو خادمِ اعلیٰ پنجاب کا لقب دےکر پنجاب میں ایک بہتریں ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوئے۔پنجاب میں خاص کر صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہت سے کام کئے۔جس سے مسلم لیگ ن کو 2013 کے الیکشن میں بہت مدد ملی اور مسلم لیگ ن نے پنجاب کے ساتھ ساتھ وفاق میں بھی اپنی حکومت بنائی۔میاں نواز شریف تیسری بار پھر وزیر اعظم بن گئے۔ میاں نواز شریف نے وزیر اعظم بنتے ہی سعودی عرب ،قطر، بحرین اور عرب امارات کا دورے کیے جس سے ملک میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔میاں نواز شریف کی حکومت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بجلی کی لوڈشیڈنگ کا تھا۔ملک میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی نہیں تھی انڈسٹری بند ہو رہی تھی میاں نواز شریف کی حکومت نے چین کی مدد سے بہت سے منصوبے شروع کئے اور چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا منصوبہ شروع کیا گیا۔ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کامنصبوبہ اپنی نوعیت کا انوکھا منصبوبہ تھا جس سے پاکستان کی معاشیات کو بہت فائدہ ہونا تھا۔بجلی کے بحران کو مسلم لیگ ن کی حکومت نے کنٹرول کرکے ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے۔
یہ کب تک چلنا تھا میاں نواز شریف کے خلاف پھر ملک میں دھرنے شروع ہو گئے اور ساتھ ہی خفیہ طور پر پانامہ کیس اور میڈیا ٹرائل کیا گیا۔ مختلف سیا سی دانشوروں نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے خاتمے کی پیش گوئی کرنا شروع کردی۔بالآخر میاں نواز شریف کو سازش کے ذریعے نااہل کیا گیا۔ ا±س وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار جو اس ساری سازش کے سرغنہ تھے اور آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنائے گئے بنچ کے ذریعے سے ساری سازش کو انجام تک پہنچایا گیا۔ اور جو ملک ترقی کی جانب گامزن تھا ایک بار پھر اس کی ترقی کو روک دیا گیا۔میاں نوا ز شریف اب پھر واپس آچکے ہیں ملک میں اس وقت الیکشن کی تاریخ بھی آچکی ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن کے مدمقابل سیاسی پارٹی اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔
میاں نوازشریف کی آمد سے پاکستان مسلم لیگ ن کا ورکر خوش نظر آرہا ہے۔ اب آنے والے وقت میں پتہ چلے گا کہ سیاست کا جن کس کروٹ بیٹھے گا۔ بظاہر اس وقت میاں نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنتے نظر آرہے ہیں۔