حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے(اپنے جمالیاتی فریب کے ذریعے مرد کی نظر میں ) حسین بنا کر دکھاتا ہے۔ ( ترمذی )
عورت کا مقام و مرتبہ اسکے انسانی اور نسوانی حقوق و فرائض اسکی آزادی اور حرمت ، انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اسکی اہمیت ایک علمی اور فکری بحث ہے۔ عورت کی آزادی ، عورت کی ترقی اور مر د و عورت کی مساوات کے نام پر پیدا ہونےوالے فکری بحران نے بیسویں صدی میں مغرب کے غلبہ و اقتدار سے تقویت پا کر تمام انسانی معاشروں حتی کہ نہایت روایتی اور مذہبی جس میں مسلمان معاشرہ بھی شامل ہے کو زبر دست خلفشار سے دو چار کیا ہے۔ہمارے عظیم ثقافتی رویے ، ہماری تاریخی روایات ، ہماری مذہبی اقدار اور عقائد ایسے عوامل سے غافل ہو کر آج ہم گو مگو اور تذ بذب کا شکار ہیں۔ بقول شاعر مشر ق ” خود مسلماں سے ہے پوشیدہ مسلماں کامقام “۔ ہماری تاریخ اور ثقافت میں وہ توانائی اور امکانات موجود ہیں جس سے ہم اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں عورت ترقی و مساوات کے نعروں سے بہک کر تو ہین و تذلیل کے ایسے مقام تک آ گئی ہے جہاں سے اس کا پلٹنا بہت مشکل ہے۔بقول شاعر مشرق :
دیار مغرب ہوس میں غلطا ں
شراب ارزاں ، شباب عریاں
جسے بھی دیکھو غریق عصیاں
ہم ا یسی تہذیب کیا کریں گے
مسلمان عورت ایک نہایت نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ اگر مسلمان عورتیں اسلام کے نظام زندگی کو خوب اچھی طرح سمجھ لیں اور اسے اجتماعی طور پر لاگو کرنے کے لیے مردوں کی شریک کار بننا چاہیں تو ان کا کام یہ ہے کہ اپنی پور ی توجہ نئی نسلوں پر صرف کریں تا کہ ان کی دی ہوئی تربیت سے خدا پر ایمان رکھنے والے ، قرآن کی تعلیمات کو سمجھنے والے ، دنیا کی بجائے آخرت پر نگاہیں جمانے والے ، نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام کے نمونے کا اخلاق رکھنے والے اور زندگی کے ہر میدان میں خدا کی رضا کو مقصو د بنا کر لوہا منوانے والے سپوت اسلامی معاشرے کی زینت بن سکیں۔مسلمان عورت کیلئے مشعل راہ وہ مقدس خواتین ہیں جن کوقرآن مجید میں ”مومنات“ اور ’صالحات‘ کہہ کر پکارا گیا ہے۔ ان مبارک ہستیوں کے حالات اور ان کا طریقہ ، عمل ، اجتماعی اور انفرادی ، فکری اور مذہبی زندگی میں مسلمان عورت کیلئے بھر پور راہنمائی موجود ہے۔دنیا کی کوئی بھی عورت اس کا تعلق کسی بھی قوم ، نسل ، مذہب یا ملک سے ہواگر وہ عورت کیلئے اعلی اور مثالی اقدار کی تلاش میں ہے تو اس کیلئے حضرت خدیجہ ، حضرت عائشہ ، حضرت فاطمہ ، حضرت اسماء، حضرت حفصہ ، حضرت ام سلمہ اور دیگر صحابیات کی زندگیوں میں ان کیلئے مثالی نمونہ نظر آئے گا۔