عوامی دباﺅ پر امریکہ اسرائیل سے متعلق اپنا بیانیہ تبدیل کرنے پر مجبور

واشنگٹن(این این آئی)بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی مذمت اور امریکا کے اندر فلسطینیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں نے اثر دکھا دیا، شدید عوامی دباﺅکے باعث اسرائیل کے حق دفاع کی تکرار کرنے والے انٹونی بلنکن اسرائیل سے متعلق اپنا بیانیہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے۔غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں سے بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیلی وزیراعظم کی مضبوط حمایت اور غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے دفاع کے بیانیے میں ایک اہم تبدیلی رونما ہو گئی ۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز بات چیت کرتے ہوئے غزہ میں سویلین ہلاکتوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو اپنے اہداف کو مزید واضح کرنے کی تنبیہہ کردی۔ اگرچہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی اقدامات کی مذمت نہیں کی ہے تاہم بلنکن کے ایسے بیان کو بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل سے متعلق بیانے میں ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔بلنکن کا کہنا تھا کہ غزہ میں بہت زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، لاتعداد متاثر ہوچکے ہیں، ہم ان کو مزید نقصانات سے بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے اور بھرپور کوشش کریں گے کہ ان تک زیادہ سے زیادہ مدد پہنچائی جا سکے۔بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل سے اپنے بات چیت بھی جاری رکھیں گے کہ وہ اپنے اہداف کو واضح کرتے ہوئے بہت محتاط اقدامات کریں۔انہوں نے کہا اسرائیل سے بات چیت کے دوران غزہ معاملے پر کچھ اہم پیشرفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے اسے ناکافی قراردیا۔اسرائیلی فوج کا موقف ہے کہ حماس سویلین انفرااسٹرکچر کو اپنے پناہ کیلئے استعمال کررہا ہے،حماس کے خاتمے کیلئے ہمیں جو کرنا پڑا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بھی امریکا کے جنگ بندی کے مطالبے پر انکار کر چکا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہوگی۔ادھر دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، لندن، نیویارک، روم، استنبول اور بغداد سمیت دنیا کے بڑے شہروں میں ہزاروں افراد فلسطین میں جاری نسل کشی اور غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہاتھوں میں پلے کارڈ لیکر سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن