کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں(۲)

حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی عشق مصطفی ﷺ میں فنا تھے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بڑی تکالیف پہنچائی گئیں۔تپتی ریت پر لٹایا جاتا ، دہکتے کوئلے زبان پر رکھے جاتے لیکن آپ نے ان ساری تکالیف کے باوجود دامن مصطفی کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ آپ ہمیشہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے۔آپ کسی کام کا حکم دیتے تو اس کام کو کرنے کے لیے اپنی جان تک لڑا دیتے تھے۔ آپ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موذن بھی تھے اور رات بھر عبادت میں مشغول بھی رہتے تھے۔ آپ ہر وضو کے بعد دو رکعت نفل تحیة الوضو کی نیت سے پڑھتے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تو آپ بہت زیادہ غمگین ہو گئے اورمدینہ منورہ سے ہجرت کر کے شام تشریف لے گئے۔ ایک رات خواب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تو آپ نے ارشاد فرمایا: اے بلال تم اب ہم سے ملنے مدینے نہیں آتے ہو‘ کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تم ہماری زیارت کے لیے آﺅ۔ اس خواب کے بعد آپ فوری طور پر مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے اور روضہ رسول پر حاضری دی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں اس قدر روئے کہ آنسوﺅں کی جھڑی لگ گئی۔ اس موقع پر حضرت امام حسن مجتبی اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی موجود تھے۔ حضرت بلال ؓ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جگر گوشو ں کو بار بار سینے سے لگاتے اور ان کا منہ اور سر چومتے۔ علامہ قبال رحمةاللہ علیہ فرماتے ہیں :
اقبال کس کے عشق کا یہ فیض عام ہے 
رومی فنا ہوا حبشی کو دوام ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی عشق مصطفی سے سرشار تھے اور ہر وقت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضررہتے۔ آپ کاکام صرف یہی ہوتا کہ جمال یار کو ہر وقت تکتے رہیں۔ ایک مرتبہ آپ نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی یارسول اللہ آپ کا مشاہدہ میری جان کا سرمایہ راحت اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
 حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد لطیف غذا اس لیے نہ کھاتے تھے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ ایک مرتبہ آپ کو بھنی ہوئی بکری کے گوشت کی دعوت دی گئی تو آپ نے صرف اس لیے انکار کر دیا کہ میرے محبوب نے دنیا سے اس حال میں وصال فرمایا کہ کبھی جو کی روٹی بھی آسودہ ہو کر نہیں کھائی۔

ای پیپر دی نیشن