انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے بھارت کے پاکستان نہ آنے کے معاملہ پر حکومت پاکستان نے بھارت کو سخت جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی۔ کسی بھی قسم کا ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں کیا جائیگا۔ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی کےلئے پاکستان نہیں آتا تو ٹی 20 ورلڈ کپ 2026ءسمیت تمام ایونٹس میں پاکستان شرکت نہیں کرےگا۔ چیمپئنز ٹرافی کیلئے بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار کی خبروں کے بعد پاکستان نے کھیلوں کے ہر فورم پر بھارت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بھارتی رویے پر آئی او سی کو خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب 22 برس بعد پاکستان نے آسٹریلیا کو تیسرے ون ڈے میچ میں 8 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 1-2 سے جیت لی۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والا بین الاقوامی سطح پر کوئی کھیل ہو یا کسی کانفرنس یا سیمینار کا انعقاد‘ بھارت کی طرف سے ہمیشہ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ وہ کھیل کے میدان میں بھی سیاست کرتا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔ چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے کا اس نے یہ جواز گھڑا ہے کہ پاکستان ایک غیرمحفوظ ملک ہے اس لئے بھارت اپنی ٹیم کو پاکستان بھیج کر یہ رسک نہیں لے سکتا۔ اس وقت آسٹریلین کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے پر ہے جبکہ چیمپئنز ٹرافی کیلئے کئی ملکوں کی ٹیمیں بھی پاکستان آرہی ہیں جو پاکستان کے پرامن ہونے کا بین ثبوت ہے۔ بھارت بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان میں ہونیوالی ہر دہشت گردی کے پیچھے اس کا اپنا ہاتھ ہوتا ہے‘ بالخصوص ایسے موقع پر بھارتی کارروائیاں مزید تیز ہو جاتی ہیں جب پاکستان میں کوئی بین الاقوامی ایونٹ ہو رہا ہو۔ بھارت کا چیمپئنز ٹرافی میں شرکت سے انکار کرنا درحقیقت بین الاقوامی کھیل کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو سخت نوٹس لینا چاہیے۔ اس حوالے سے پاکستانی انتظامیہ نے قوم کی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کے ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے اور اس کے ساتھ دوسرے کھیلوں کا بھی بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کرکے حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے۔ بھارت کا مکمل بائیکاٹ کرکے ہی اسے مسکت جواب دیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ روز قومی ٹیم نے 22 سال بعد ہوم گراﺅنڈ پر آسٹریلیا کو شکست دیکر پوری قوم کے دل جیت لئے ہیں۔ اس جیت سے امید کی کرن نظر آئی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی محنت اور قومی ٹیم کی کارکردگی اس کھیل کو اب بہتری کی طرف لارہی ہے جو باعث اطمینان ہے۔ کھیل کے میدان میں قوم کو ایسے ہی قومی جذبے اور کھیل کی ضرورت ہے۔