پاکستان اینیمل سائنٹسٹ کونسل بل کی منظوری

Nov 12, 2024

رانا فرحان اسلم

پاکستان اینیمل سائنٹسٹ کونسل بل سینیٹ آف پاکستان سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے پرائیویٹ ممبر کے طور پربل پیپلزپارٹی کے رکن رانا محمود الحسن اور جمعیت علماء  اسلام ف کے رکن کامران مرتضیٰ نے پیش کیا پہلے بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کو بھیجا گیا ۔قائمہ کمیٹی میں بل پر مکمل طور پر مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد اسے منظور کیا گیا اور واپس سینیٹ کو بھیجا گیا سینیٹ کے حالیہ اجلاس میںاس بل کو ایجنڈا کا حصہ بنایا گیا اورسینیٹر کامران مرتضیٰ نے اسے ایوان کے سامنے منظوری کیلئے پیش کیا جس پر پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں''پاکستان اینیمل سائنٹسٹ کونسل ''بل پر ریمارکس لینے کیلئے سینیٹ اجلاس میںموجود وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کو موقع دیا گیا ۔ وفاقی وزیررانا تنویر حسین نے اینیمل سائنٹسٹ کونسل کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس پرکسی اعتراض کے بغیر اسکی حمایت کر دی۔ بعدازاں سینیٹ آف پاکستان نے بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیااب مذکورہ بل کو قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا۔قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد باقائدہ طور پر کونسل کا قیام عمل میں آجائیگا ۔اس حوالے سے پاکستان اینیمل سائنٹسٹ ایسوسی ایشن (پی اے ایس اے)کے کنونیئر ڈاکٹر رانا محمد یونس نے بل کے حوالے سے ''روزنامہ نوائے وقت '' سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اس کی سترفیصد آبادی دیہات سے تعلق رکھتی ہے ملک کی معیشت کا دارو مدار زراعت پر ہے ہماری زراعت ہمیں اجناس مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اڑتیس فیصد آبادی کو روز گار مہیا کرتی ہے۔ زراعت کے شعبہ میں لائیو سٹاک ڈیری اور پولٹری کی بہت اہمیت ہے ملک میں تقریبا آٹھ ملین خاندان لائیوسٹاک و ڈیری سے منسلک ہیںجو تقریباچالیس ملین اشخاص بنتے ہیں یہ لوگ اپنی آمدن کا تیس سے چالیس فیصد لائیو سٹاک/پولٹری سے حاصل کر رہے ہیں مجموعی طور پرزراعت کی آمدن میں 61فیصدلائیوسٹاک کے شعبے کا حصہ ہے ہمارا کسان بڑا محنتی ، جفا کش اور دلیر ہے جو کہ تمام مسائل کے باوجود موسمی حالات سے نبرد آزما ہو کر اپنی کھیتی باڑی کے کام سر انجام دیتا ہے اللہ تعالی نے ہمارے ملک کو چار موسم ،سورج کی روشنی، زر خیز زمین ، زندہ صحرا (تھل،چولستان اور تھر کے ریگستان)، چارہ کے لیے زمین اور پانی مہیاکیاہے بیشمار پھل اور سبز یاں اس کے علاوہ ہیںہمارے ملک میں بھینس 40ملین، گائے57ملین، بھیڑ 33ملین، بکریاں87ملین،گھوڑے0.4ملین،خچر0.2ملین،گدھے 5.9ملین اور اونٹ1.2ملین پائے جاتے ہیں ہماری بھینس دنیا میں بلیک گولڈ کے نام سے مشہور ہے ۔ساہیوال گائے دنیا کی بہترین گائیوں میں سے ایک ہے ساہیوال گائے نے 27ممالک میں اپنا کمال دکھایا ہے۔ ہمارے گھوڑے کسی ملک کے گھوڑوں سے کم نہیں یہ گھوڑے نیزہ بازی کیلئے اپنا ثانی نہیں رکھتے ۔ہمارے بھیڑ بکریاں غریب کسان کے لیے بڑی نعمت ہیں ڈاکٹرمحمد یونس نے کہا ہے کہ ہمارے اونٹ نے اپنے ملک اورمڈل ایسٹ میں بہت نام کمایا ہے، باربرداری کے جانور ان کے علاوہ ہیںپولٹری کی صنعت میں اس ملک نے 1056 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ہمارے ملک کی پولٹری کی صنعت دنیا کا مقابلہ کر رہی ہے۔ جو کہ سالانہ 7فیصد شرح نمو رکھتی ہے ملک میں 40فیصد گوشت کی ضروریات پولٹری کے شعبہ سے پوری ہوتی ہیں25.212ملین انڈے ہر سال دستیاب ہوتے ہیںفش ریز لا ئیو سٹاک شعبہ کا ایک اہم جز وہے مچھلی بانی (ماہی پروی)بھی ایک تیز رفتار صنعت کے طور پر سامنے آئی ہے جس سے ملک میں گوشت اور پر و ٹین کی ایک اعلی کوالٹی ملتی ہے ہر سال پاکستان اعلی نسل کی مچھلی بر آمد کرتا ہے ماضی میں ہمارے ملک میں حفظانِ صحت پر تو خاطر خواہ کام ہوا مگر اینیمل پروڈکشن کے شعبہ نظر انداز ہوتے آئے ہیں اس کی وجہ سے ہمارے ملک میں خوراک کی فراہمی اچھی اور معیاری نہیں ہے پاکستان دودھ پیدا کرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے مگر ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر سال 20ملین کا دودھ باہر سے منگوایا جاتا ہے۔ اس شعبہ کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مختلف اداروں میں گریجویٹس پیدا کرنے کے لیے ڈگری پرگرام شروع کئے گئے تھے ، ملک میں تقریبا 16جگہوں سے درج ذیل ڈگری  پرگرام کی تعلیم جاری ہے۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق ان ڈگریوں کے یکساں مضامین ان کے ترقی وترویج کے لیے ایک کونسل کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ 16 جامعات میں اینیمل پروڈکشن کی ڈگریاں دی جا رہی ہیں جو کہ لائیو سٹاک ، ڈیری، پولٹری اور فش ریز کے شعبہ جات سے تعلق رکھتی ہیں۔ بی ایس اینیمل سائنس،بی ایس ڈیری سائنس،بی ایس پولٹری سائنس،بی ایس سی (آنرز)اینیمل سائنسزاور بی ایس فشریز ایکواکلچراینیمل پروڈکشن کی ان تمام ڈگریوں کے تقریبا 5000گریجویٹس فیلڈ میں موجود ہیں جبکہ 2500کے قریب زیر تعلیم ہیں ۔ان ڈگری پروگرام کی تعلیم ابھی کسی کونسل کے انڈر نہیں آتی لہذا مسودہ ء بل میںان تمام گریجویٹس کی ڈگریوں کے تحفظ،  مقررہ سلیبس  ، نوکریوں کے تحفظ اور ان کو ریگولیٹری باڈی کے طور پر ایک کونسل کے تحت لانے کی استدعا کی گئی ہے۔ پاکستان اینیمل سائنس ایسوسی ایشن نے اس سلسلے میں جو بل سینیٹ آف پاکستان میں پیش کیا تھا وہ منظور کیا جا چکا ہے اور اب یہ بل  قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ ملک میں اس سے قبل پاکستان انجینئرنگ کونسل ،بار کونسل ،پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل فارمیسی، نرسنگ اور طب ،ہومیوپیتھی کی کونسلزموجود ہیںلہٰذا ان گذارش کردہ ڈگریوں کے لیے ان تمام کونسل کی طرز پر ایک کونسل کی استدعا کی گئی ہے تاکہ ان تمام پروڈکشن گریجویٹس کے سلیبس،ایکریڈیٹیشن،گائیڈنس اور ایمپلائمنٹ اور بیرون ملک نوکریوں کے تحفظ کے لیے یہ کونسل کام کرسکے گی۔ ان تمام گریجویٹس کی تعلیمی قابلیت کوتحفظ ،پروفیشنل ڈویلپمنٹ کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی  با اختیار ہو گی جس کا نام ''پاکستان اینیمل سائنٹسٹ کونسل ''تجویز کیا گیا ہے۔ ان طلبا اورفارغ التحصیل ملازمین کے تحفظ سے ملک میں لائیو سٹاک، ڈیری، پولٹری اور فش ریز کے شعبہ جات میں تحفظ کا احساس اجاگر ہو گا اور ملک کی 25کروڑ آبادی کیلئے اعلیٰ کوالٹی کی خوراک کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

مزیدخبریں