اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں آئینی بنچز کی تشکیل اور ورکنگ کے معاملے پر جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے اے کے تحت مقدمات کی کلر کوڈنگ کا فیصلہ کر لیا گیا۔ اجلاس میں بنچز کی تشکیل اور آئینی بنچز میں مقدمات بھیجنے کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں اجلاس ہوا۔ جس میں بنچز کے امور کا جائزہ لیا گیا اور آئینی بنچز کے کام کرنے کے طریقہ کار سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں جسٹس امین الدین کو زیر التوا آئینی مقدمات پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ آرٹیکل 184 کی ذیلی شق ایک‘ آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 اور آرٹیکل 186 سمیت انسانی حقوق کے کیسز بھی زیرالتوا ہیں۔ اجلاس میں 26 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 191 اے کے تحت مقدمات کی کلر کوڈنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ سربراہ آئینی بنچ نے مقدمات کی درجہ بندی کی ہدایت کر دی اور مقدمات کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ سربراہ آئینی بنچ دو سینئر ججز سے ملکر مقدمات مقرر اور کورٹ روسٹر کا فیصلہ کریں گے۔ تین رکنی ججز کمیٹی کم از کم پانچ ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دے گی۔ خیال رہے کمیٹی کے ایک رکن جج بیرون ملک ہیں، رکن جج کی وطن واپسی پر کمیٹی اجلاس ہو گا۔ مظہر علی خان سینئر ریسرچر آفیسر کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ ایسے مقدمات کی سکروٹنی کریں جو آرٹیکل 199کے تحت ہیں جنہیں آئینی بنچز کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے۔ مقدمات کو سماعت کے لئے مقرر کرنا، بنچز کے بیٹھنے، کورٹ روسٹر کے اجراء اور ہفتے میں سنے جانے والے مقدمات کے لئے دیگر 2سینئر ممبران سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہوگا۔ آئندہ اجلاس بعد میں شیڈول کیا جائے گا۔ اجلاس میں رجسٹرار سلیم خان، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس، انسٹی ٹیوشن آفیسر نذیر احمد، جوڈیشل اسسٹنٹ عبدالرحمان اور جوڈیشل اسسٹنٹ مبشر احمد نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ منٹس کے مطابق چھ نومبر کے اجلاس میں ایک کمیٹی ممبر کی عدم دستیابی کے سبب ملتوی کیا گیا تھا۔ واضح رہے جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی کمیٹی آئینی بنچز تشکیل دے گی۔