لاہور؍ اسلام آباد (سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025ء میں بھارت کی عدم شرکت پر وفاقی حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کسی دوسری ٹیم کو مدعو کرنے کی تجویز دی ہے۔ پی سی بی حکام نے حکومتی ایڈوائس پر قانونی مشاورت مکمل کر لی جس کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے پی سی بی کو پیغام دیا ہے بھارت کے انکار کی صورت میں سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو بلانے کے لیے کام کیا جائے۔ وفاقی حکومت نے پی سی بی کو بھارت کے متعلق پالیسی پر گائیڈ لائنز سے آگاہ کر دیا ہے جس کی روشنی میں آئی سی سی سے بھارتی انکار کی وضاحت مانگی جائے گی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان بھارت ٹاکرا پاکستان کے بغیر نہیں ہو سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے۔ حکومتی حکام نے پی سی بی کو ہدایت کی ہے کہ اس مسئلے پر دوسرے بورڈز کو بھی اعتماد میں لیا جائے کہ پاکستان نے ہمیشہ مثبت رویہ اور طرز عمل اپنایا ہے لہٰذا اب بھارت کے پاس اخلاقی اور قانونی طور پر پاکستان نہ آ کر کھیلنے کی گنجائش نہیں رہتی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کیلئے ابتدائی مؤقف میں 1996ء اور 2003ء ورلڈ کپ کی مثال پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 1996ء میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا جبکہ 2003ء میں نیوزی لینڈ نے کینیا اور انگلینڈ نے زمبابوے میں کھیلنے سے انکار کیا تھا۔ آئی سی سی نے انکار کرنے والی ٹیموں کے میچز میں حریف ٹیموں کو پوائنٹس دے دئیے تھے۔ پی سی بی کا آئی سی سی میں یہ مؤقف ہو گا کہ ماضی میں ٹیموں کے نہ آنے پر وینیو تبدیل نہیں کیا گیا۔ چیمپئنز ٹرافی پر پاک بھارت تنازع حل نہ ہوا تو مالی نقصان آئی سی سی کا بھی ہو گا۔ پاکستانی حکومت بھارت کے نہ آنے پر اس سے میچز کے بائیکاٹ کا کہہ چکی ہے۔ بھارت کو 2024ء سے 2031ء تک آئی سی سی کے 4 ایونٹس کی میزبانی کرنا ہے۔ حکومت پاکستان کی موجودہ پوزیشن کے بعد آئی سی سی میں بھی ہلچل ہے۔ بھارت کو اگلے سال ویمن ورلڈکپ، 2026ء میں ٹی 20 ورلڈکپ، 2029ء میں چیمپئنز ٹرافی اور 2031ء میں ورلڈکپ کی میزبانی کرنا ہے۔ پاکستان کا ان ایونٹس سے دستبردار ہونا آئی سی سی کے براڈکاسٹ ریونیو پر اثر انداز ہو گا۔ آئی سی سی نے2027ء تک کے براڈ کاسٹ رائٹس 3 اعشاریہ 2 بلین ڈالرز میں فروخت کیے ہیں۔ پاکستان کی دستبرداری کی صورت میں رائٹس کی ویلیو کم ہونے کا خدشہ ہو گا۔