لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کیس میں حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قائم مقام چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو رپورٹ سمیت آج پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے وکیل پنجاب حکومت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سموگ کے اس سیزن میں ذمہ دار شہر میں موجود نہیں ہیں، میں تفصیل میں جانا نہیں چاہتا، جب عدالت میں حکومت کی بائیکس فراہم کرنے کی پالیسی پر آرڈر کیا تو حکومت کے لوگوں نے ہنسنے والے ریمارکس دئیے، کیا اب کوئی جواب ہے آپ لوگوں کے پاس؟۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں موجود نہیں ہیں، یہ سب سے اہم معاملہ ہے، انہیں عدالت میں ہونا چاہیے تھا، بہت مایوس ہوا ہوں، آپ ان تک میری ناراضگی پہنچائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت سموگ کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، حکومت کو تعمیراتی کام روکنے کیلئے کام کرنا چاہئے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوںکو جرمانہ کی بجائے بند کیا جائے، فصلوں کی باقیات جلانے سے روکنے کیلئے ڈپٹی کمشنرز فیلڈ میں جائیں۔ عدالت نے کوئی تحریری حکم نہیں دیا کہ مارکیٹس 8 بجے بند کی جائیں، میں نے یہ آپ لوگوں پر چھوڑ رکھا ہے کہ آپ میٹنگ کریں اور جو مناسب ہے کریں، میں کوئی آرڈر نہیں کر رہا، میں صرف یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ حکومت کیا کرتی ہے، ہم نے کہا تھا ہفتے میں دو دن ورک فرام ہوم کریں، کب کریں گے؟۔ آپ لوگ کر کیا رہے ہیں؟۔ یہ ڈی جی ماحولیات سے بہت اوپر کی بات ہے، پوری حکومتی مشنری کو اس پر ایکشن لینا ہوگا۔ میں نے ملتان میں رپورٹ کر کے چار بھٹے بند کروائے، اگر ضلع کا ڈپٹی کمشنر شہر کا ایک چکر لگائے تو اسے یہ سب نظر آ جائے گا، مجھے کل کوئی ایک بھی ٹریفک اہلکار نہیں نظر آیا جو سموگ کے حوالے سے گاڑیوں کو چیک کر رہا ہو۔ لاہور میں بہت سی جگہ پر تعمیرات ہو رہی ہیں، تعمیرات کا ہونا سموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ حکومت نے سکول بند کروا دئیے ہیں، تعمیرات ہی بند کروا دیتے۔ فصلوں کی باقیات جلائی جا رہی ہیں، کیا حکومت کو نہیں معلوم تھا کہ چاول کی فصل کے بعد فصلوں کی باقیات جلائی جائیں گی؟۔ روڈا کو چھوڑ دیں، اگر روڈا بنائیں گے تو کون اس شہر میں رہے گا۔ اگر لاہور کا ماسٹر پلان کا لعدم قرار نہ دیا جاتا تو معلوم نہیں کیا ہو جانا تھا۔ ڈپٹی کمشنرز کو باہر نکالیں وہ صورتحال کو چیک کریں، ہر افسر کی ڈیوٹی لگائیں کہ وہ سموگ کے اسباب چیک کریں، یہ ٹریفک پولیس اور محکمہ ماحولیات کے بس کی بات نہیں، مجھے تو سموگ کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات نظر نہیں آرہے، روڈا اور سی بی ڈی کے حوالہ سے کیا کوئی فیصلہ لیا؟۔ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے ملتان سموگ میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔ عدالت کے استفسار پر سرکاری وکیل نے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب جنیوا میں ہیں، ڈی جی انوائرنمنٹ یہاں موجود ہیں، جس پر عدالت نے کہا ڈی جی انوائرنمنٹ اکیلا کیا کرے گا، ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کیا اب تک سویا ہوا تھا؟۔ پچھلے دو سال سے ہم آرڈرز کر رہے ہیں، کوئی بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، میں نے بارہا کہا کہ سموگ آ گئی اس کے بعد کچھ نہیں کر سکیں گے، آپ بسوںکے پیچھے جا رہے ہیں لیکن موٹر سائیکلیں سب سے زیادہ آلودگی پھیلا رہی ہیں، ڈولفن والے صرف سڑکوں پر فارغ کھڑے نظر آتے ہیں، پنجاب حکومت نے اقدامات سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ وکیل پنجاب حکومت نے موقف اپنایا کہ لاری اڈوں، ٹرک سٹینڈ پر انتظامیہ خود جا کے انسپکشن کی جائے گی، بند روڈ پر تین بڑے ٹرمینلز پر کریک ڈائون کیا گیا، 400 گاڑیوں کو چیک کیا گیا، 42 گاڑیاں انسپکشن میں فیل ہوئی ہیں،کیا حکومت نے کوئی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے کہ اگر گاڑی کی فٹس پراپر نہیں ہے تو اسے ایک لاکھ جرمانہ ہو گا، پندرہ سو دو ہزار جرمانے سے حالات نہیں بدلیں گے، کنسٹرکشن بند کرنے کے لیے حکومت سنجیدگی سے سوچے اور اقدامات کرے۔
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو جرمانہ نہیں بند کیا جائی تعمیر ت اروکنی چاہئیں ہائیکورٹ
Nov 12, 2024