وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر ہم نے رویے نہ بدلے تو اسموگ سے اموات میں اضافہ اور جی ڈی پی کی شرح کم ہونے کا خدشہ ہے، قومی سطح پر یکجا ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے، اسموگ کو ایمرجنسی کے کے طور پر لینا ہوگا، فائیو ای پلان میں ماحولیات کا اہم حصہ شامل ہے، گاڑیوں کا دھواں اور شہری ترقی اسموگ کے اسباب ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں بڑھتی ہوئی اسموگ اور فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں عالمی بینک، پنجاب پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ، وزارت ماحولیات کے ڈی جی، آئی ایف اے ڈی کے کنٹری ڈائریکٹر، ممبر پلاننگ ماحولیات، ماحولیاتی تحفظ ایجنسی، سول سوسائٹی، این ڈی ایم اے اور تمام صوبوں کے پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے نمائندوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران، احسن اقبال نے اسموگ کے اسباب اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے طرز عمل کا نتیجہ ہے، جسے اب ایک ایمرجنسی کے طور پر لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے رویوں کو نہ بدلا تو اسموگ اور فضائی آلودگی کے سبب صحت اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، جس سے نہ صرف عوام کی صحت متاثر ہوگی بلکہ ملک کی جی ڈی پی کی شرح میں بھی کمی کا خدشہ ہے۔ نیوز ایجنسی کے مطابق وفاقی وزیر نے زور دیا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر یکجا ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کے فائیو-ای پلان میں ماحولیات کو خاص اہمیت دی گئی ہے، جس کے تحت مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس علم کی کمی نہیں، بلکہ اصل مسئلہ عمل درآمد کے فقدان کا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ اسموگ کے بنیادی اسباب میں سرحدی آلودگی، گاڑیوں کا دھواں، فصلوں کا جلانا اور شہری ترقی شامل ہیں۔ اسموگ نے صحت اور زندگی کے معمولات پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس کے باعث عوامی آگاہی کی مہم کی ضرورت ہے تاکہ ہر شہری اپنے ماحول اور طرز عمل پر توجہ دے۔ اجلاس کے دوران وفاقی و صوبائی اداروں، اکیڈمیا اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مربوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ایک مربوط ایکشن پلان کی تشکیل کی اشد ضرورت ہے جس میں عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان جیسے صاف و شفاف علاقے بھی اب فضائی آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں ، اگر ماحولیاتی آلودگی پر قابو نہ پایا تو اسکے سنگین نتائج بھگتنے ہونگ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگر رویے نہ بدلے تو اسموگ سے اموات میں اضافہ اور جی ڈی پی کی شرح کم ہوسکتی ہے
Nov 12, 2024 | 22:26