شمالی کوریا نے ہزاروں فوجیوں کو یوکرین کیخلاف روس میں تعینات کر دیا

شمالی کوریا نے روس کیساتھ دفاعی معاہدے کی توثیق کر دی.

غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا نے 11 ہزار فوجیوں کو یوکرین کیخلاف روس میں تعینات کر دیا۔ معاہدے کے مطابق شمالی کوریا یا روس پر حملہ ہوتا ہے تو دونوں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔

ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان بڑھے فوجی تعاون پر واشنگٹن نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ ماہ روئٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے تربیت کے لیے 1500 خصوصی فوجی دستے روس بھیج دیے ہیں، اور ممکنہ طور پر ان کو یوکرین کی جنگ میں لڑنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلیجنس سروس نے کہا کہ وہ یوکرین کی انٹیلیجنس سروس کے ساتھ کام کر رہی ہے، اور انھوں نے مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے شمالی کوریائی فوجیوں کے چہروں کی شناخت کی ہے، یہ فوجی روسی میزائل بردار افواج کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

خفیہ ایجنسی کے مطابق یوکرین میں جنگ کے محاذ سے ایسے ہتھیاروں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں، جو شمالی کوریا کی جانب سے روس کو بھیجے گئے تھے، گزشتہ سال اگست سے اب تک شمالی کوریا 13,000 سے زیادہ کنٹینرز میں آرٹلری راؤنڈز، بیلسٹک میزائل اور اینٹی ٹینک راکٹ روس کو بھیج چکا ہے، اور مجموعی طور پر 80 لاکھ گولے اور راکٹ راؤنڈز روس کو بھیجے گئے ہیں۔

جنوبی کوریائی جاسوس ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’روس اور شمالی کوریا کے درمیان براہ راست فوجی تعاون سے متعلق غیر ملکی میڈیا پہلے ہی اطلاع د چکی تھی، لیکن اب باضابطہ طور پر تصدیق ہو گئی ہے۔‘‘

اس صورت حال میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک اہم اعلیٰ سطح اجلاس بلایا تھا، جس میں شرکا نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کا فوجی تعاون اب فوجیوں کی تعیناتی تک پہنچ گیا ہے، جو جنوبی کوریا اور عالمی برادری کے لیے ایک خطرہ ہے۔

سیول حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی یوکرین میں روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔

سیول کے وزیر دفاع کے مطابق شمالی کوریا کے فوجی یوکرین میں روسی فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ کم یونگ ہیون نے جنوبی کوریا کے سیاستدانوں کو بتایا کہ اس بات کا "بہت زیادہ امکان” ہے کہ 3 اکتوبر کو ڈونیٹسک کے قریب یوکرائنی میزائل حملے میں شمالی کوریا کے چھ افسران ہلاک ہو گئے

ای پیپر دی نیشن