قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے اجلاس میں چیئرمین سلیکشن کمیٹی اورقومی ٹیم کے کوچ کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اقبال محمد علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ چیئرمین کرکٹ بورڈ کے مستعفی نہ ہونے یا ان کو نہ ہٹائے جانے کی صورت میں کمیٹی کی طرف سے اجتماعی استعفوں کے اعلان کی وجہ سے اجلاس کو خاصا اہم سمجھا جا رہا تھا مگر استعفوں کا اعلان کرنے والے نصیر بھٹہ ،بیگم نسیم چوہدری اور دیگر ارکان اجلاس میں شریک ہی نہیں ہوئے۔ اجلاس کے آغاز پر ہی وزیر کھیل اعجاز جاکھرانی نے کرکٹ بورڈ کے اُس خط پر برہمی کا اظہار کیا جس میں پی سی بی نے کہا تھا کہ دورہ انگلینڈ کے حوالے سے بحث نہ کی جائے۔ وزیرکھیل نے کہا کہ کوئی کمیٹی کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔ قومی ٹیم کی سلیکشن کے معاملے پر چئیرمین سلیکشن کمیٹی محسن خان اور ٹیم کوچ وقار یونس کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ کوچ اور کپتان کو اعتماد میں لیکر ٹیم کا اعلان کیا جانا چاہیے تاہم محسن خان نے کہا کہ جب ضرورت ہوتی ہے مشورہ کرتا ہوں ۔ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ سابق ٹیم مینیجر یاور سعید کی طرف سے ابھی دورہ انگلینڈ کی رپورٹ پیش نہیں کی گئی اور اُس سے پہلے ہی ٹیم کا اعلان کردیا گیا ۔ اجلاس کا شرکا کا کہنا تھا کہ ٹیم کا اعلان رپورٹ آنے کے بعد کیا جانے چاہیے تھا

ای پیپر دی نیشن