امن و امان کی ناقص صورتحال اور اسٹاک مارکیٹ کی بے یقینی کیفیت کے باعث سرمایہ کاری کا رجحان قومی بچت کی اسکیموں کی جانب بڑھ گیا، رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران شہریوں نے انتیس ارب اٹھانوے کروڑ روپے کے سیونگ سرٹیفیکیٹ خریدے۔ پاکستان میں کاروباری لاگت میں اضافے اور منافع میں کمی کے پیش نظر مختلف شعوبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان کم ہورہا ہے اور شہری فکسڈ انکم میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ کے دوران مجموعی طور پر انتیس ارب روپے کی سرمایہ کاری قومی بچت کی اسکیموں میں کی گئی جو گزشتہ سال اسی دو ماہ کے مقابلے میں تین ارب روپے زائد ہے۔دوسری جانب مہنگائی کی شرح میں اضافے نے بچت کے رجحان پر انہتائی منفی اثر ڈالا ہے۔اگست کے مہینےمیں ڈیفینس سیونگ سرٹیفیکیٹ میں پانچ کروڑ اڑسٹھ لاکھ روپے،ریگولر انکم سرٹیفیکیٹ میں چار ارب بارہ کروڑ روپے،اسپیشل انکم سرٹیفیکیٹ میں دو ارب ترپن کروڑ روپے اور پرائز بانڈ میں ایک ارب اٹہتر کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قومی بچتوں کی اسکیموں پر شرح منافع میں کمی آئندہ مہنیوں میں قومی بچت کی اسکیموں میں سرمایہ کاری پر منفی اثر ڈالے گی۔