جمعة المبارک ‘ 24 ذیقعد 1433ھ 12 اکتوبر2012 ئ

وزیراعلیٰ پر دوہری شہریت کا الزام لگانے کے بعد راجہ ریاض خاموش‘ بیرون ملک چلے گئے۔
وہی ہوا جس کا ڈر تھا‘ یا وہی ہوا جس کی توقع تھی‘ بہرحال جو بھی ہوا خوب ہوا‘ قذف کا ملزم بھاگ گیا اور بے گناہ پاکدامن سر اٹھا کر لاہور کی سڑکوں پر اپنی آنیاں جانیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
شہباز شریف صاحب ویسے تو ہماری کوئی بات نہیں مانتے لیکن یہ ضرور مان لیں کہ تبرکاً ہی سہی‘ ایک عدد مقدمہ راجہ بھگوڑے کیخلاف ہتک عزت‘ قذف اور ہرجانے کا داغ دیں کہ اتنا تو اب ان کا حق بھی بنتا ہے۔ ویسے اس ایک غلط الزام سے شاید کئی صحیح الزام بھی غلط ثابت ہو گئے کیونکہ یہ تو اکثریت کی عادت ہے کہ جھوٹ کو بھی سچ مان لیتے ہیں....ع
الزام ان کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا
اور راجہ صاحب اب اللہ جانے کہاں کس ملک میں ریاض فرما رہے ہونگے۔ آخر راجہ ہیں‘ اپنی پریکٹس تو نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ انسان پر کسی وقت ”اوکھا“ وقت آئے تو وہ واپس پویلین میں جا کر کم از کم اپنی روزی روٹی تو کما سکے۔ چلو اچھا ہوا دو مرغوں میں سے ایک تو ڈربے سے باہر ہوا اور ایک فاتح قرار پایا۔
اب دو اور مرغے باقی ہیں‘ جو میدان میں ہیں۔ دیکھتے ہیں ان میں سے کب کون بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ یہ دونوں بھی انہی دو کمپنیوں کے مرغ ہیں جن کے پہلے والے ہیں۔ ویسے خدا لگتی بات کی جائے تو میاں برادران کا دوہری شہریت کے حوالے سے دامن پاک ہے اور دوسرے ”مارکے“ کی تو اتنی ہی تعریف کافی ہے....
اتنی نہ بڑھا پاکی¿ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
زرداری کے پاس جو قبا ہے‘ اسکے کتنے ہی بند ہیں‘ پتہ نہیں یہ والا بند ان سے کیسے کھلا رہ گیا‘ باقی والے بھی چیک کرلینے چاہئیں کہ انتخابات بھی سر پر ہیں۔
٭....٭....٭....٭
نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے کہا ہے‘ افغانستان سے نکلنے کی جلدی نہیں۔
راسموسین شاید راسپوٹین بننے کے چکر میں ہیں‘ لیکن یہ زارِروس کا محل نہیں افغانستان ہے‘ یہاں اکثر....
آئے عشاق گئے وعدہ¿ فردا لے کر
اب انہیں ڈھونڈ ذرا ہاتھ میں جوتا لے کر
جلدی کیلئے کون کہتا ہے‘ وہی کہے گا جس کو اپنا تابوتوں کا کاروبار ٹھپ کرانا مقصود ہو گا۔ تاریخ کا بھی راسموسین مطالعہ کرلیتے تو انہیں بکنگھم پیلس والے بتاتے کہ انکے جیالوں کا کیا حشر ہوا تھا اور کس تزک و احتشام سے زینتِ خاکِ افغانستان بنے تھے۔ البتہ ایک دانہ اس لئے چھوڑ دیا گیا تھا کہ باقیوں کی شہادتِ بے مرام کا احوال تو بتا سکے۔ نیٹو کو آسمان زمین سے آواز تو آرہی ہے کہ ”ایتھوں نٹھو“ لیکن نجانے نیٹو کو نٹھو کی سمجھ کیوں نہیں آتی حالانکہ دونوں قریب المخرج ہیں۔
راسموسین نام بہت اچھا ہے کہ اس میں سے نسائیت کی خوشبو آتی ہے‘ اتنا خوبصورت نام اور افغانستان کی آڑی ترچھی چٹانوں سے اتنی محبت اور یہاں جو فطرت کا حسن ہے‘ وہ تو افغانوں کی ملکیت ہے۔ اللہ نے راسموسین کو بھی روس جیسا خوبصورت فطری مناظر سے آراستہ ملک عطا کر رکھا ہے‘ وہ کیوں امریکہ کے دامن میں آگیا؟ دیر نہ لگائے۔ جائے اپنے خوبصورت ملک میں اور سائبیریا کی ٹھنڈی ٹھار آکسیجن پھانکے۔
 راسموسین کیوں ”لور آف دا امریکن کامنز“ بننے کا ”اعزاز“ حاصل کرنے کے درپے ہے۔ خود بھی جائے‘ نیٹو میں شامل دیگر ملکوں کے فوجیوں کو بھی بچا لے جائے کہ امریکہ تو اپنی مار پر ہے۔ بھلا ان سب کو کیا ملے گا‘ انگوٹھا‘ یا لکڑی کے مہکتے طویل صندوق۔ الحذر اے چیرہ دستاں الحذر!
٭....٭....٭....٭
فرانس میں خاتون کو گیارہ لاکھ 72 ہزار یورو کا بل بھجوا دیا گیا۔
خدا جانے اب یہاں یہ شعر پڑھنا چاہیے یا نہیں‘ بہرصورت کچھ کچھ اس خاتون کا معاملہ بھی ہمارے حالات سے مشابہت ضرور رکھتا ہے اس لئے کیا حرج ہے شعر پیش کئے دیتے ہیں....
دشمن مرے تے خوشی نہ کریئے
سجناں وی مر جانا
فرانس کے لوگ اچھے ہیں‘ ان کو اگر اتنے بھاری بجلی کے بل بھجوائے جائینگے تو ہمیں بل تو کیا دل بھی بھول جائینگے۔ البتہ ایک گلہ بنتا ہے کیونکہ ہم فرانس کے لوگوں سے بہت پیار کرتے ہیں کہ وہ اپنے حکمرانوں سے کہیں ہماری بچیوں سے حجاب کا حق نہ چھینیں کیونکہ وہ پورا پورا کام کرتی ہیں‘ فرانس کو سنوارتی سجاتی ہیں اور عورتیں تو سب ایک جیسی ہوتی ہیں جس کا من چاہے جو لباس پہنے‘ اسے آزادی ہونی چاہیے۔
فرانس کی جس خاتون کو وہاں کی ”واپڈا“ نے گیارہ لاکھ 72 ہزار یورو کا بل بھجوایا ہے‘ ہم اسکے ہم دکھ ہیں اور ہمدم بھی اور حکومت فرانس سے درخواست کرتے ہیں کہ اس خاتون کو اتنا بل بھیجا جائے جتنا اس کا دل ہے۔
٭....٭....٭....٭
ہمیں بے حد افسوس ہوا کہ ڈاکٹر شیرافگن جگر کے کینسر میں مبتلا رہنے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملے‘ اللہ تعالیٰ ان کو گوشہ¿ فردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ جب بھی ایک پاکستانی کم ہوتا ہے تو دل سے ایک ٹیس سی اٹھتی ہے۔ خدائے رحیم و کریم انکے پسماندگان کو صبر ایوب عطا فرمائے۔
٭....٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن