آئی او سی کا ایک مرتبہ پھر عارف حسن پر اعتماد کا اظہار۔۔۔ متوازی تنظم کے عہدیداروں کی سبکی

محمد معین  ۔۔۔
حکومت پاکستان  نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی  ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے  پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے تنازع کے لئے کوششیں شروع  کر دی ہیں۔ عید کے بعد پاکستان سپورٹس بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی  رابطہ فرید اللہ خان  نے سپورٹس بورڈ کی فیڈریشن  کی سکروٹنی بھی کرنے  کی ہدایت کر دی ہے۔ اس ضمن  میں آئندہ ماہ  پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن  کے ساتھ الحاق شدہ کھیلوں کی تنظیموںکا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ وفاقی سیکرٹری آئی او سی ہدایت پر ملک میں  پی او اے تنازع کو ہر صورت ختم  کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت پاکستان  نے  لوزان میں  آئی او سی   کے اجلاس میں تنازع حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اجلاس میں پاکستان  اولمپک ایسوسی ایشن  کے صدر عارف حسین ‘ وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ فرید اللہ خان اور  آئی او سی   کے پاکستان میں نمائندے  سید شاہد علی  نے شرکت کی تھی۔ آئی او سی  نے پی او اے کا تنازع حل کرنے کے لئے 3 دعوت نامے جاری کئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں غیر  قانونی اور غیر آئینی تنظیم کے سربراہ محمد اکرم ساہی بھی اجلاس میں شرکت کے دعوے کر کے گئے تھے مگر ان کی اجلاس میں شرکت  کا خواب پورا نہ ہو سکا۔ پاکستانی کھیلوں کے حوالے سے آئی او سی کا اجلاس بہت اہیمت کا حامل تھا۔ اجلاس میں طے پایا کہ فریقین  یکم دسمبر تک معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ  مل بیٹھ کر حل کر لیں گے۔  آئی او سی  نے پاکستان اولمپک  ایسوسی ایشن    کے دفاتر پر غیر قانونی اور اسلحہ کے زور پر قبضے کا بھی سخت نوٹس لیا اور  انہیں خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ پاکستان کی سپورٹس تنظیموں  پر کسی قسم کا دبائو  برداشت نہیں کیا جائے گا۔  اگر ایسا کیا گیا تو اس کا بھی سخت نوٹس لیا جائے گا۔ تمام  فیڈریشنز اولمپک چارٹر پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ اگر پاکستان اولمپک  ایسوسی ایشن   کا تنازعہ حل نہیں ہوتا تو آئی او سی پی او اے  پر پابندی عائد  کر دے گی۔ پاکستانی کھلاڑی قومی پرچم کے تلے انٹرنیشنل سطح پر کھیلوں میں نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔ قبل ازیں بھارت پر  بھی پابندی لگائی جا چکی ہے اگر  پاکستان پر پابندی لگی تو یہ بھی ہمسایہ ملک کی طرح پابندی کا  شکار ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔  اب حکومت کے لئے بھی امتحان ہے۔ اْسے عارف حسن کو پاکستان اولمپک  ایسوسی ایشن   کا  صدر ماننا پڑے گا اور اکرم ساہی کی تنظیم کو ختم کرنا پڑے گا۔ دفاتر پر قبضے بھی ختم کرانا ہونگے۔ آئی او سی صرف ان فیڈریشنز کو تسلیم کرے گی جن  کی عارف حسن تصدیق کرینگے۔  غیر قانونی اور غیر آئینی انتخابات  میں شرکت کرنے والی سپورٹس  فیڈریشنز پر بھی پابندی  عائد ہو گی۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کو قوانین میں ترامیم کرنا ہونگی تاکہ فیڈریشنز پر پابندی لگائی جا سکے پی او اے تنازعہ کی وجہ سے پاکستان کی انٹرنیشنل  سطح پر کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ کے کہنے پر ہی کھلاڑیوں کو اسلامی گیمز میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں ائرپورٹ سے واپس  بھیج دیا گیا۔  پاکستان  ہاکی فیڈریشن   نے کامن ویلتھ  گیمز میں براہ راست انٹری بھجوائی تھی جسے رد کر دیا گیا اور عارف حسن کے  ذریعے انٹری بھجوانے  کی ہدایت کی گئی مگر ایسا نہ کیا گیا جس کی وجہ سے قومی ہاکی ٹیم کامن ویلتھ گیمز میں شرکت سے بھی  محروم ہو گئی۔  پاکستان اولمپک  ایسوسی ایشن کے تنازعہ  پر کھیلوں اور کھلاڑیوں کا نقصان ہو رہا ہے۔  اس کے ذمہ دار وہ افراد ہیں جو کرسی کے بھوکے ہیں۔  اپنی کرسی کے حصول کے لئے نہ صرف کھیلوں بلکہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں  وزیراعظم پاکستان  کو نوٹس لے کر اس کی تحقیقات کرانی چاہئے  کہ ایسے برے عزائم کے پیچھے  کون لوگ ملوث ہیں۔ کرسی کی جنگ میں ملک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی  کی جائے۔ ہر فیڈریشن کے متوازی تنظیم بن چکی ہے، جس سے چپقلش بڑھتی جا رہی ہے۔ آئی او سی  بھی اکرم ساہی گروپ کو تسلیم نہیں کرتی۔ ایشین کونسل نے پہلے ہی اس غیر آئینی اور غیر قانونی تنظیم کو تسلیم کرانے سے انکار کرتے ہوئے ان عہدیداران پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ حنیف  خان سمیت دیگر شخصیات  نے  بھی وزیراعظم سے اپیل  کی ہے کہ وہ نوٹس  لے کر پاکستان اولمپک  ایسوسی ایشن  کا تنازع حل کرائیں۔ 

ای پیپر دی نیشن