اسلام آباد (خبرنگار/نوائے وقت نیوز/ایجنسیاں) وزارت پٹرولیم نے بجلی کے نئے نرخوں پر مشتمل نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق گھریلو اور زرعی صارفین کے لئے بجلی 40 تا 176 فیصد تک مہنگی کی گئی ہے۔ نئے نوٹیفکیشن کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہو گا جو صارفین پرانے ٹیرف کے مطابق بل ادا کر چکے ہیں انہیں اضافی رقم آئندہ ماہ کے بلوں میں ادا کرنا پڑے گی۔ نیپرا کے فیصلے کے مطابق نئے نرخ کچھ اس طرح سے ہونگے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 200 یونٹ تک اضافہ نہیں کیا گیا، 50یونٹ تک بجلی کے نرخ 2روپے یونٹ، ایک سے 100 یونٹ تک 5.79 روپے، 101 سے 200 یونٹ تک 8.11 روپے، 201 سے 300 یونٹ کے لئے 14 روپے یونٹ، 301 سے 700 یونٹ تک 16 روپے اور 700 یونٹ سے زائد پر 18 روپے فی یونٹ کی گئی ہے۔ زرعی صارفین کیلئے بجلی 3.58 روپے فی یونٹ مہنگی کی گئی ہے۔ گھریلو صارفین کو تمام سلیب کے نرخوں سے استفادہ سے محروم کر دیا گیا ہے۔ اب صارفین کو صرف ایک ہی سلیب کے نرخ کے مطابق بل ادا کرنا پڑے گا۔ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے اضافی سبسڈی نہ ملنے کے باعث نیپرا یکم اکتوبر کو نوٹیفائی ہونے والے ٹیرف میں کمی نہیں کر سکا۔ سپریم کورٹ کو حکومت نے ٹیرف پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی تھی مگر اس سارے عمل میں صارفین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ صارفین کو یکم اکتوبر سے ہی نئے نرخ ادا کرنے پڑیں گے۔ وزارت پٹرولیم نئے نوٹیفکیشن کی تفصیل سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔ 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے بجلی 19.5 فیصد مہنگی کی گئی ہے۔ قبل ازیں نیپرا نے اعداد و شمار کے ہیر پھیر کے بعد سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں بجلی کی قیمتوں کا وہی فارمولا پیش کیا جس کا اطلاق وفاقی حکومت نے یکم اکتوبر سے کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے معاملہ نیپرا کو بھیجتے ہوئے قیمتوں پر نظرثانی کا حکم دیا تھا۔ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق حکومتی اپیل پر نظرثانی مکمل کر لی اور نئے نرخ 2 روپے سے 18 روپے فی یونٹ مقرر کر دئیے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اور چیئرمین کمیٹی زاہد خان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے بجلی کے نرخوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غریبوں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے پرانے نرخ بحال کئے جائیں۔ بجلی کے منصوبے جلد مکمل کئے جائیں۔ اجلاس میں چیئرمین نیپرا خواجہ محمد نعیم نے آگاہ کیا کہ حکومت نے بجلی میں اضافے سے متعلق نیپرا سے تحریری اپیل کی اور نیپرا نے نظرثانی مکمل کر لی۔ چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ 50 یونٹ تک استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کو بجلی دو روپے فی یونٹ، 100 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو پانچ روپے 79 پیسے، 101 یونٹ سے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو 8 روپے 11 پیسے، 201 سے 300 یونٹ تک 14 روپے، 301 سے 700 تک 16 روپے، 700 یونٹ سے زائد بجلی ماہانہ استعمال کرنے والوں کو 18 روپے فی یونٹ پڑے گی۔ یہ قیمتیں وہی ہیں جو وزارت پانی و بجلی نے 30 ستمبر کو جاری کی تھیں۔ اجلاس میں عابد شیر علی نے کہا کہ سب سے زیادہ بجلی چوری خیبر پی کے میں ہو رہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان برہم ہو گئے اور کہا کہ آپ پختونوں کو گالی دے رہے ہیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ آپ یہاں سیاست نہ کریں ایجنڈا پر بات کریں یہ فورم سیاست چمکانے کا نہیں ہے۔ زاہد خان نے کہا کہ آپ نے پہلے مولا بخش چانڈیو سے بدتمیزی کی اب مجھ سے بھی اسی لہجے میں بات کر رہے ہیں اگر جواب اسی طرح دینے ہیں تو اجلاس میں نہ آئیں جس پر عابد شیر علی نے کہا کہ میں آپ کا پابند نہیں ہوں اجلاس میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا یہاں ایجنڈا پر بات ہونی چاہئے۔ زاہد خان نے کہا کہ آپ لوگ خیبر پی کے سے سستی بجلی لے کر کئی گنا مہنگی فروخت کرتے ہیں جس پر عابد شیر علی نے ایک بار پھر کہا کہ سیاست نہ چمکائیں ایجنڈا پر بات کریں تاہم دیگر ارکان نے بیچ بچائو کرا کے معاملہ ٹھنڈا کرا دیا۔ قائمہ کمیٹی نے نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کے تعمیراتی ٹینڈر میں بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڈنگ میں پیمرا قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، چیئرمین نے کہا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔ کمیٹی نے منصوبے سے متعلق آئندہ اجلاس میں تمام دستاویزات اور ڈسکوز کے نقصانات کی تفصیلات طلب کر لیں، پانی وبجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے ٹینڈر کے اجرا سے متعلق معاملے کی مکمل تحقیقات کرا کے صورتحال سے پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں مینجنگ ڈائریکٹر، ایم ٹی ڈی سی نے نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ سے متعلق بریفنگ دی تاہم وہ منصوبے کے لئے جاری کئے گئے ٹینڈرز پر کمیٹی کے ارکان کو مطمئن نہ کر سکے جس پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ ٹینڈر کے اجرا پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں، ٹینڈر کے اجرا میں دس کمپنیوں نے حصہ لیا، بعد میں صرف چین اور ایران کی دو کمپنیوں کے درمیان مقابلہ ہوا، ایرانی کمپنی کو ناپسندیدہ قرار دے کر چین کی صرف ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔ کمیٹی کی متفقہ رائے تھی کہ پراجیکٹ میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس لئے شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔ پیپکو کے چیف نے آگاہ کیا کہ خیبر پی کے میں بجلی کے بلوں میں 85 فیصد ادائیگیاں ہو رہی ہیں لیکن صوبے میں پرانے سسٹم کی بحالی کیلئے بھاری مالی امداد درکار ہے۔ سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ پورے ملک میں فنڈز برابری کی سطح پر تقسیم کئے جائیں نہ کہ صرف لاہور، ملتان اور گوجر خان کیلئے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے سندھ کے بجلی منصوبہ جات کو بھی ایجنڈا میں شامل کرنے کی تجویز دی۔ سینیٹر غفور حیدری نے انکشاف کیا کہ بجلی کی لوڈ شیدنگ اور صوبہ میں بجلی کی کم سہولت کی وجہ سے اس سال اربوں روپے مالیت کے سیب خشک ہو گئے ہیں۔ دی نیشن کے مطابق 200 یونٹس سے زائد کے صارفین کو صرف ایک سلیب سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین نیپرا خواجہ محمد نعیم نے کہا ہے کہ کے ای ایس سی کا ٹیرف آئندہ ایک سے دو ہفتوں میں متعین کر لیا جائے گا۔ کے ای ایس سی کے صارفین کے لئے ٹیرف میں اضافہ دیگر حصوں کی طرح ہو گا۔ کے ای ایس سی کے ٹیرف کا نفاذ بھی یکم اکتوبر سے ہی لاگو ہو گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ایک سے 50 یونٹ بجلی کے استعمال پر فی یونٹ نرخ دو روپے ہوں گے اس گروپ کے لئے حکومت 14 روپے فی یونٹ سبسڈی دے رہی ہے، 200 یونٹ تک حکومت 167 ارب روپے سبسڈی جاری کرے گی، دو تین سال میں نئے بجلی پیداواری منصوبوں سے بجلی مہیا کر دی جائے گی۔