نواز اور زرداری کیلئے خطرے کا سرخ نشان

کراچی‘ لاہور اور میانوالی کے بعد ملتان میں بھی عمران خان کا جلسۂ عام عوام کی شرکت اور جوش وجذبہ کے اعتبارسے یقینا کامیاب ترین تھا۔ ملتان میں جس تاریخی میدان کو تحریک انصاف نے اپنے جلسے کیلئے منتخب کیا تھا‘ وہاں نوازشریف اور بینظیربھٹو ایسا تاریخی جلسہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے تھے جیسا جلسہ جمعہ کی شام کو عمران خان نے کر دکھایا۔ جلسہ گاہ کے اندر اور باہر بلا مبالغہ عوام کا سمندر تھا۔ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ عوام موجودہ حکومت سے سخت مایوس ہو چکے ہیں اور اب وہ بار بار حکومت میں آنے والی دونوں جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے بجائے کسی نئی قیادت کی تلاش میں ہیں۔ عوام میں تبدیلی کی یہ سوچ عمران خان کو سیاسی طورپر بے پناہ فائدہ پہنچا رہی ہے۔ عمران خان بھی جب اپنے جلسوں میں عوام کو جوق در جوق آتے ہوئے دیکھتے ہیں اور ان کے سامنے جلسہ گاہ میں تل دھرنے کی جگہ بھی باقی نہیں رہتی تو وہ بار بار اپنی تقریر میں عوام کی اس بیداری کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ عمران خان اسلام آباد میں اپنے طویل ترین دھرنے سے حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے جو فوری نتائج حاصل کرنے کی توقع رکھتے تھے‘ اس میں تو وہ کامیاب نہیں ہوئے‘ لیکن عوام کی تائیدوحمایت اور اپنے ووٹ بینک میں خاطرخواہ اضافہ کر لینے میں عمران خان ضرور کامیاب ہو گئے ہیں۔ سابق صدرمملکت آصف زرداری اگرچہ عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو پانی کا بلبلہ قرار دے رہے ہیں مگر پانی کا یہ بلبلہ نوازشریف اور آصف زرداری دونوں کی سیاست کیلئے خطرے کا سرخ نشان بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ آصف زرداری اور نوازشریف کی سیاست کو اس وجہ سے بھی زیادہ نقصان پہنچا کہ 2013ء کے عام انتخابات میں ان دونوں سیاستدانوں کی جماعتوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے۔ دونوں ہی ایک دوسرے کو پاکستان کا سب سے بڑا لٹیرا ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ شہبازشریف آصف زرداری کے خلاف قابل اعتراض حد تک سخت زبان استعمال کرتے رہے اور آصف زرداری کو بدعنوانی کے الزامات میں گرفتار کرکے الٹا لٹکا دینے کے اعلانات بھی کئے جاتے رہے مگر اب نوازشریف اور آصف زرداری کی جماعتیں ایک دوسرے کو دست و بازو بنی ہوئی ہیں اور عوام خان کو حقیقی اپوزیشن کا کرردار ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ عمران خان نوازشریف کے خلاف جتنی زیادہ تنقید کرتے ہیں‘ عوام اتنے ہی زیادہ جوش و جذبہ سے ان کے جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اب عمران خان نے آصف زرداری کے خلاف بھی اپنے جملوں میں شدت پیدا کر دی ہے اور تقریباً ہر جلسے میں وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ نواز اور زرداری قوم کا لوٹا ہوا مال اور بیرون ملک بینکوں میں رکھے ہوئے اپنے سرمائے کی حفاظت کیلئے متحد ہو گئے ہیں‘ لیکن میں عوام کی طاقت سے دونوں کو شکست دوں گا اور ان کی سیاسی دکانیں ہمیشہ کیلئے بند ہو جائیں گی۔ عمران خان نے ملتان میں اعلان کیا تھا کہ انہیں اپنے جس جلسے کا شدت سے انتظارہے‘ وہ لاڑکانہ کا جلسہ ہے۔ جو جماعتیں سندھ کو اپنی سیاسی جاگیر سمجھتی ہیں‘ انہیں آئندہ انتخابات میں سندھ کی سرزمین پر تحریک انصاف شکست سے دوچار کر دے گی۔
عمران خان نے ملتان کے جلسہ میں انڈیا کی پاکستان کے خلاف حالیہ فوجی جارحیت کی بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے ڈرون حملوں کو بھی پاکستان کی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف امریکہ اور انڈیا دونوں کے خاف زبان کھولنے کی جرأت نہیں کر سکتے کیونکہ نوازشریف خاندان کو پاکستان کے قومی مفادات کے بجائے اپنے ذاتی کاروباری مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ عمران خان نے بھارتی وزیراعظم پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ اسلحہ پر اربوں روپے خرچ کرنے اور پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے بجائے بھارت سے غربت ختم کرنے کی طرف توجہ دیںاور ہمیں بھی اپنے ملک میں خطِ غربت سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور عوام کا مقدر بدلنے کیلئے اپنے تمام وسائل وقف کرنا ہونگے۔ عمران خان نے عوام پر بھی زور دیا کہ اگر وہ پاکستان سے ظلم و ناانصافی کا نظام ختم کرنا چاہتے ہیں تو آئندہ انتخابات میں ایسے کسی سیاستدان کو ووٹ نہ دیں جنہوں نے قوم کا سرمایہ لوٹ کر اربوں روپے بیرون ملک رکھے ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ جو سیاستدان بھی برسراقتدار آئے اسے کاروبار اور سیاست ایک ساتھ جاری نہیں رکھنا چاہئے اور جو سیاستدان اپنا بزنس حکومت میں آنے کے بعد جاری رکھتا ہے عوام کو خود ایسے سیاستدان کو الیکشن میں مسترد کر دینا چاہئے۔ عمران آصف زرداری‘ نوازشریف اور شہبازشریف کو اپنے ذاتی اور اپنے بچوں کے نام پر جتنے بھی بیرون ملک اثاثے ہیں‘ اس کی تفصیلات قوم کو سامنے رکھنا ہونگی۔ اگر یہ سیاستدان اپنے اثاثوں کے حوالے سے عوام سے سچ نہیں بولتے تو پھر عوام کا خون پینے والے ان سیاستدانوں کے خلاف تمام حقائق سے ہم قوم کو باخبر کریں گے اور اس کیلئے عدالتوں سے بھی رجوع کریں گے۔
عمران خان نے ملتان کے جلسہ میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوازشریف اور آصف زرداری کی طرح جنوبی پنجاب کے عوام سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کریں گے اور اگر ہم نے ایک عظیم قوم بننا ہے تو پھر ہمیں جھوٹ اور جھوٹ بولنے والوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ حدیث رسولؐ پر عمل کرتے ہوئے اگر ہم صرف جھوٹ چھوڑ دیں تو باقی تمام معاشرتی خرابیوں سے ہم خودبخود محفوظ ہو جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن