کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کا گراف مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور بدامنی کے مسائل دنوں میں حل کرنے کے وعدے پورے نہ ہونے پر نیچے گرا، عمران خان اور طاہر القادری قوم کو جھوٹی امیدیں دلا رہے ہیں، زمینی حقائق کچھ اور ہیں، بلوچستان کے حقوق کیلئے پیپلز پارٹی نے توقعات سے زیادہ اقدامات کئے، دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں، سازش کے تحت ہمیں چاروں طرف سے گھیرا جا رہا ہے، نواز شریف استعفیٰ دیں تو مڈٹرم الیکشن ہو سکتے ہیں ورنہ اس کی کوئی گنجائش نہیں، ڈنڈے کے زور پر کوئی وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں لے سکتا، دھرنوں سے پاکستان کا امیج خراب ہوا ، چینی صدر کا ملتوی ہوگیا ،دھاندلی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں اصل دھاندلی تو ہمارے ساتھ ہوئی، میرا ماضی بے داغ ہے ، کئی بار وزیر رہا کرپشن کا ایک الزام ثابت کر دیا جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا ، میرے خلاف احتساب بیورو کے دونوں ریفرنسز ثابت نہیں ہو سکے۔ پریس کانفرنس سے خطاب اور جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مڈٹرم انتخابات کے حوالے سے میری باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، جھوٹ کے بل بوتے پر بات نہیں کرتے، مڈٹرم انتخابات کی آئین میں گنجائش نہیں۔ چند افراد کی خواہشات یا ڈنڈے کے زور پر وزیراعظم سے استعفیٰ لیا جا سکتا ہے نہ مڈٹرم انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ دھرنوں سے حکومتیں گرانے اور بنانے کا سلسلہ شروع ہوا تو ہمارا حال افغانستان سے بدتر اور ملک تباہی کے دہانے پر جائے گا۔ نواز شریف نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ہی ایسی باتیں کیں جو ناممکن تھیں۔ نواز شریف نے مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے سازش کرائی گئی، چینی صدر کا دورہ ملتوی کروایا گیا، عمران خان کے لئے یہ نہیں کہوں گا کہ وہ یہودی لابی کے لئے کام کر رہے ہیں ، دنیا نہیں چاہتی کہ ایٹمی ملک پاکستان اقتصادی قوت بھی بن جائے، جب تک ملک میں استحکام نہیں ہوتا اس وقت تک یہ چیز ہی ممکن نہیں۔ یہ باتیں صرف اس لئے کی گئیں تا کہ حکومت ہل جائے۔ حکومت کی اگر حکمت عملی بہتر ہوتی تو نہ دھرنے ہوتے نہ ہی یہ صورتحال، حکمران ان حالات کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ نواز شریف کو اس لئے مشکلات درپیش آرہی ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے کیلئے عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے، اب بھی وقت ہے کہ وہ عوام کے سامنے سچ بولیں۔ پارٹی کے صوبائی صدر محمد صادق عمرانی کی رہائش گاہ پر پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر محمد صادق عمرانی، میر مقبول احمد لہڑی، حاجی اشرف کاکڑ، سید اقبال شاہ، میاں سیف اللہ پراچہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر جاوید احمد سابق صوبائی وزراء جان علی چنگیزی، غزالہ گولہ اور دیگر بھی موجو د تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ خود کہہ رہے ہیں کسی کے کہنے پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ 18اکتوبر کو جو جلسہ ہورہا ہے وہ کراچی کی تاریخ میں سب سے بڑا جلسہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو امریکہ کے دورے پر باقاعدہ ڈنر پر مدعو کیا گیا مگر ہمارے وزیراعظم کو نظرانداز کیا گیا، اسکی وجہ کیا ہو سکتی ہے، یہ ہمیں دیکھنا ہو گی۔ پاکستان کے خلاف ہمیشہ سازشیں ہوتی رہی ہیں ہمارے دور بھی ایسا ہوا مگر ہم نے عوام کو سب کچھ صحیح بتایا۔ طاہر القادری اور عمران کو ملک دشمن نہیں کہتا، انہیں بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ انکے دھرنوں سے ملکی معیشت کونقصان پہنچا، چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ ملتوی کیا جس سے پاکستان کو کافی نقصان پہنچا۔ پیپلز پارٹی اقلیتی ونگ کے زیراہتمام ہائوسنگ سکیم کی اسناد کی تقسیم کے موقع پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری سیاست کرسی کیلئے نہیں، ہم آمروں سے خوفزدہ نہیں ہوئے تو سیاسی پاٹریوں سے کیوں ہونگے۔ پہلے بادشاہ ایک تھا اب عمران خان بھی بادشاہ ہیں۔ حکومتی مدت چار سال ہونی چاہئے، عوام کی خدمت میوزیکل کنسرٹ اور بھنگڑے ڈالنے سے نہیں روٹی، کپڑا اور مکان دینا ہے۔ جمہوریت کے تحفظ کیئے حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کا دھرنے دینے کا حق ہے، حکومت مذاکرات کا راستہ بند نہ کرے۔ دھرنے والوں سے بات چیت کی بجائے ملتان کا واقعہ افسوسناک ہے، گیٹ بند تھے تو توڑ دیئے جاتے، عمران لاڑکانہ میں جلسے کا شوق پورا کر لیں، وزیراعلیٰ پنجاب ہائیکورٹ کے جج سے تحقیقات کرائیں۔ کراچی کے جلسے میں عوام کا سمندر ہو گا۔ بھارتی جارحیت پر حکومت کا مؤقف واضح ہے۔ پاکستان پرامن ایٹمی طاقت ہے لیکن ہم جنگ نہیں چاہتے، جواب دینے کیلئے پاکستان کے شاہین اور چیتے سرحدوں پر الرٹ ہیں، بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جنگ خطرناک ثابت ہو گی، عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوائے ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت کے باقی تمام حکومتیں آمرانہ اور کنٹرولڈ حکومتیں تھیں۔ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 62 سال میں خود کو جوان سمجھنا بیوقوفی ہے، وہ 62 سال میں نوجوان ہیں تو پھر بلاول کیا ہیں، انہیں شناختی کارڈ دوبارہ 25 سال کا بنوانا ہو گا تاکہ ہم بھی انکے پیچھے لگنے کو تیار ہو جائیں۔سکھر ائرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سانحہ ملتان کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے، گیٹ بند تھے تو توڑ دئیے جاتے۔ جو لوگ ڈی چوک آسکتے ہیں ان کیلئے 4 گیٹ توڑنا مسئلہ نہیں تھا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف ہائیکورٹ سے تحقیقات کرائیں۔