کوئٹہ (ثناء نیوز + آن لائن+ بیورو رپورٹ) بلوچستان کے علاقے تربت میں فرنٹیئر کور کی میڈیکل ٹیم پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا، جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا۔ ایف سی کے ترجمان کے مطابق مسلح افراد نے تربت کے علاقے مند میں میڈیکل ٹیم پر حملہ کیا اس دوران فوری جوابی کارروائی میں ایک عسکریت پسند مارا گیا جسے عبدالباقی کے نام سے شناخت کیا گیا اور اس سے ہتھیار بھی برآمد ہوئے۔ دریں اثناء متحدہ محاذ بلوچستان کے ضلع صدر قادر رئیسانی کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق ایک موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے قادر رئیسانی کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے ان کی موت ہوئی۔ قادر رئیسانی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لئے سول ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ دریں اثناء کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن صغریٰ یوسف‘ رہنماؤں عاصمہ جہانگیر آئی اے رحمان نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے صوبائی سطح پر کمیشن بنایا جائے اور صحافیوں کے قتل سے متعلق قائم کئے جانے والے عدالتی کمیشن کا دائرہ کار پورے صوبے تک بڑھایا جائے۔ بلوچستان میں پرتشدد کارروائیاں رکی نہیں بلکہ حالات پہلے جیسے ہیں بلوچستان سے متعلق وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ اپنے رویئے میں تبدیلی لائے کوئٹہ کے صحافیوں کیخلاف قائم کئے جانے والے انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی پیروی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں انسانی حقوق کمیشن رضا کارانہ طور پرکریگا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا یہاں پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں البتہ بلوچ انتہا پسندی میں کچھ کمی آئی ہے شاید اس کی وجہ اٹھارویں ترمیم کے تحت محدود خود مختاری ہے متاثرہ فضا میں افغان طاقتیں سکیورٹی ایجنسیاں ملوث ہیں سوال یہ ہے جب بیرونی طاقتیں بلوچستان آ رہی تھیں تو سکیورٹی ادارے کیا کر رہے تھے۔ علاوہ ازیں ہفتے کی رات کو کوئٹہ کے بارونق علاقے جوائنٹ روڈ بروری چوک کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایف سی کی گاڑی پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی دھماکے سے ارد گرد کی دکانوں اور گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
تربت فائرنگ