سانحہ ملتان: تحریک انصاف، ضلعی انتظامیہ اور پولیس تینوں ذمہ دار

ملتان (نمائندہ خصوصی) قاسم باغ سٹیڈیم میں ضلعی انتظامیہ اور تحریک انصاف کے رہنمائوں کی غفلت کی وجہ سے حادثہ ہوا۔ ضلعی پولیس کی جانب سے بھی جلسہ کے اختتام پر شرکاء کو جلسہ گاہ سے نکالنے کیلئے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے تھے۔ سٹیڈیم کے گیٹ پر سیکورٹی کیلئے لگائے گئے لوہے کے پائپوں کا غیر معیاری جنگلہ ٹوٹنے سے بھگڈر مچی۔ جلسہ کے دوران ہی متعدد افراد کے بیہوش ہونے کی اطلاعات کے باوجود تحریک انصاف کے رہنمائوں نے اس جانب توجہ نہیں دی۔ تحریک انصاف کی انتظامیہ نے شرکاء کیلئے مناسب انتظامات نہیں کئے تھے۔ ضلعی انتظامیہ اور ضلعی پولیس نے بھی ناقص انتظامات کا نوٹس نہیں لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جلسہ میں شرکاء کی تعداد ضلعی انتظامیہ اور تحریک انصاف کے رہنمائوں کی توقعات سے زیادہ تھی۔ انتظامیہ نے ایسے کئی ہنگامی اقدامات نہیں کئے تھے کہ جلسہ کے اختتام پر ممکنہ بھگڈر اور ہنگامہ آرائی کو کیسے روکا جائے۔ رش کی وجہ سے دم گھٹنے کے واقعات ہوئے اور متعدد افراد بیہوش ہو گئے جس سے شرکاء میں بے چینی کا ماحول پیدا ہوا۔ سٹیج سیکرٹری نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کو آگاہ بھی کیا کہ لوگ بیہوش ہو رہے ہیں مگر انہوں نے اس جانب توجہ دینے کی بجائے اپنی تقاریر جاری رکھیں۔ جلسہ کے اختتام پر انتظامیہ کی جانب سے شرکاء کو سٹیڈیم سے باہر نکالنے کیلئے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔ جلسہ کے اختتام پر لوگوں کی بڑی تعداد نے حسین آگاہی گیٹ سے باہر نکلنے کی کوشش کی تو لوہے کے پائپوں سے تیار کیا گیا جنگلہ الٹ گیا جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔ جلسے کی انتظامیہ میں اتنے بڑے مجمع کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت ہی نہیں تھی۔
اسلام آباد (عترت جعفری) ملتان میں تحریک انصاف کے جلسہ کے بعد بھگدڑ کے باعث انسانی جانوں کے اتلاف کے سانحہ میں ملتان کی انتظامیہ کو بری الذمہ قراردینا تو ممکن نہیں مگر یہ بھی حقیقت واضح یہ کے سیاسی جماعتیں جلسہ و جلوس تو منعقد کرتی ہیں مگراپنے سیاسی کارکنوں کے تربیت پر کوئی توجہ دیتی ہیں‘ جو تفصیلات اب تک سامنے آتی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ سٹیج پر موجود قیادت نے کارکنوں کو چپ رہنے کی ہدایت کے سوا کوئی اور گائیڈ لائن جاری نہیں کی۔ ملک کی سیاسی جماعتوں کے اجتماعات میں تقاریرکے معیار میں کوئی فرق نہیں‘ بیان الزام تراشی تک محدود رہتا ہے۔ حاضرین کے رویہ میں کوئی امتیاز نہیں بدنظمی‘جلد بازی ‘کارکنوں کی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش اور قیادت کے قریب جانے کے خواہش ایسی علامتیں ہیں جو پی پی پی‘ مسلم لیگ (ن) اور اب تحریک انصاف کے جلوسوں میں نمایاں نظر آتی ہیں۔ جماعت اسلامی ایم کیو ایم اور بعض دوسری مذہبی جماعتوں کے کارکن اس لحاظ سے ممتاز نظر آتے ہیں کہ ان کے اندر نظم و ضبط اور تربیت کا معیار ملتا ہے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان جماعتوں کی قیادت نے کارکنوں کو تربیت دینے اور انہیں ڈسپلن میں رکھنے کے لئے کافی کام کیا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کے جاں بحق ہونے کا سانحہ بھی بدنظمی کی مثال ہے۔ قیادت کی طرف سے اتنے بڑے اجتماع اور دیکھتے ہوئے بار بار تلقین اور تاکید ہو جاتی کہ باہر نکلتے ہوئے نظم و ضبط رکھنا ہے تو شائد سانحہ نہ ہوتا ملتان انتظامیہ نے اگر پانی کا انتظام نہیں کیا تھا تو پارٹی پانی کے چند ٹینکر منگوائیں تو کیا ہرج تھا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...