اسلام آباد (جاوید الرحمٰن/ دی نیشن رپورٹ) جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم لاپتہ افراد کے بارے میں کمشن نے 902 کیسز نمٹاتے ہوئے رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں بعض اداروں اور گروپوں کی ذمہ داری کا تعین کیا ہے۔ یہ رپورٹ وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھیجنے کے لئے تیار ہے۔ بعض زیر التوا کیسز پر مزید کام کے لئے اس کمشن کو 15 ستمبر 2015ء تک توسیع دی گئی تھی۔ ان میں سے بعض کیسز حقیقی نہیں۔ دوسرے اغوا برائے تاوان، پرانی دشمنیوں، متحارب گروپوں کے ایشوز کے حوالے سے ہیں۔ یہ باتیں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دی نیشن کو بتائیں۔ رپورٹ کو عبوری رپورٹ قرار دیا گیا ہے۔ ہر کیس کی مکمل تحقیق کے بعد تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 902 کیسز نمٹائے جن میں سے زیادہ تر تعداد سندھ سے ہے۔ 19 پنجاب، 91 سندھ، 28 خیبر پی کے سے ہیں۔ 75 کیسز ایم کیو ایم سے متعلق ہیں۔ خیبر پی کے کے 679، سندھ کے 239، پنجاب کے 219 اور فاٹا سے 4، آزاد کشمیر سے 9، گلگت بلتستان سے ایک کیس ابھی تک زیر التوا ہے۔کمشن کو مختلف صوبوں سے 300 سے زائد کیسز ملے جو سپریم کورٹ اور دوسرے اداروں سے ریفر کئے گئے تھے۔ زیر التواء 1177 میں سے زیادہ تر کیسز خیبر پی کے سے ہیں۔