عمران جیسی انتشار کی سیاست کرنا آسان ہے‘ وہ پہلے خیبرپی کے کو جنت بنائیں: زرداری

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ جلد پشاور میں ایک اور بلاول ہائوس بنوائوں گا، احساس ہے کہ حکومت کے دوران ہم سے کوتاہیاں ہوئیں۔ حکومت کے دوران کارکنوں سے مل نہیں پایا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سینے پر زخم کھائے ہیں۔ قوم کو خطرات لاحق ہیں جن کا مجھے اندازہ ہے، عمران خان جو جنت یہاں بنانا چاہتے ہیں وہ پہلے خیبر پی کے میں تو بنالیں۔ عمران خان 18 سال کے بچوں کے بیوقوف بنا رہے ہیں۔ خیبر پی کے کے عہدیداروں اور رحمن ملک سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے جمہوریت اور ملک کیلئے جانوں کی قربانیاں دیں، عمران خان پورے ملک کو جنت بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں، وہ پہلے خیبر پی کے کو ’’جنت‘‘ بنا کر دکھائیں پھر پورے ملک کی بات کریں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا‘ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت بھی نہیں کرسکتی‘ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں پاکستان میں سیاسی محاذ آرائی‘ افراتفری اور ہنگامہ آرائی کی نہیں بلکہ یکجہتی کی ضرورت ہے‘ پیپلز پارٹی 18 اکتوبر کو مزار قائد سے بلاول بھٹو کے جلسے کی صورت میں نئی سیاست کا آغاز کریگی‘ پاکستان کے عوام آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں‘ پنجاب سمیت چاروںصوبوں میں پیپلز پارٹی کو مزید مضبوط اور فعال کیا جائیگا۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سینیٹر فرحت اللہ بابر بھی موجود تھے۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی سے زیادہ کسی اور جماعت نے ملک اور جمہوریت کیلئے قربانیاں نہیں دیں اسکے باوجود بلاول بھٹو اور میری بیٹیاں پاکستان کی سیاست میں آکر عوام اور ملک کی خدمت کرنا چاہتی ہیں جو ہماری پاکستان سے بے پناہ محبت اور چاہت کا ثبوت ہے۔ عمران خان ملک میں تبدیلی اور پورے پاکستان کو جنت بنانے کا دعویٰ کررہے ہیں اس کیلئے وہ عملی اقدامات کے بجائے سڑکوںپر احتجاج کی سیاست میں مصروف ہیں، عوام باشعور ہو چکے ہیں انہیں کسی بھی طرح بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ پاکستان کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں اور آنیوالا وقت کسی اور کا نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کا ہی ہے۔ دوسروں کے سہارے سیاست کرنیوالے اب اپنے پائوں پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا سیکھ لیں۔ عمران خان جیسا کام کرسکتے تھے مگر ملک میں سیاست نہیں چاہتے۔ بلاول اکلوتا بیٹا ہے، بی بی کی وصیت میں کہیں نہیں لکھا کہ اسے سیاست میں لانا ہے، بلاول بھٹو کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، پھر بھی سیاست کی اجازت دی تھی، کارکن قربانیاں دیں او ہمارے بچے بیٹھے رہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ کوئی مائیک توڑ کر اور کوئی دوپٹہ لیکر بھٹو بننے کے چکر میں ہے۔ سٹائل کاپی کرنے سے کوئی بھٹو نہیں بن جاتا۔ انتخابی مہم نہیں چلا سکے، ہمارے امیدواروں کو فون پر دھمکیاں دی جاتی تھیں، حکومت گرا کر ایسے لوگوں کو نہیں لاسکتے جو بچوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں، میوزیکل چیئر کھیل کا حصہ نہیں بنیں گے، دہشت گردی کی نئی قسمیں سامنے آرہی ہیں، پہلے القاعدہ تھی اب کچھ اور تنظیمیں متحد ہوگئی ہیں، القاعدہ کے بعد اب داعش کی دہشت گردی پھیل رہی ہے۔ بھارت ورلڈ اکانومی کا چیمپئن بننا چاہتا ہے، بھارت اتنا شریف ملک نہیں کہ اسکا نوٹس نہ لیا جائے، کشمیر کے معاملے پر تشویش ہے۔ پیپلز پارٹی کی تنظیم ارکان پارلیمنٹ سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے، ووٹ کیلئے 18 سال کی شرط پرویز مشرف نے عمران کیلئے رکھوائی، اختلافات کے سبب عمران خان اقتدار میں نہیں آسکے۔ خیبر پی کے میں پارٹی کو یونین کونسل کی سطح پر منظم کریں گے۔ بے نظیر اقتدار میں آکر میزائل ٹیکنالوجی لیکر آئیں۔ کچھ لوگ میڈیا کے سہارے سیاست کر رہے ہیں، قومی ایجنڈا نافذ کرنے کیلئے خیبر پی کے میں اے این پی کو حکومت دی۔ سمبڑیال کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے زردار نے کہا کہ پی پی پی کی مفاہمت کی سیاست نے ملکی سیاست کا نہ صرف نقشہ تبدیل کر دیا ہے بلکہ جمہوری کی مضبوطی کی راہ بھی ہموار کردی ہے۔ اب عوام محسوس کر رہے ہیں کہ پی پی پی نے مفاہمت کی سیاست اور جمہوریت کی مضبوطی کا جو قدم اُٹھایا تھا وہ پاکستان کی بقاء کیلئے بڑا ضروری تھا۔ پی پی پی ملک کی واحد عوامی و سیاسی پارٹی ہے جس کا پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر، گلگت  بلتستان میں اپنا ووٹ بنک ہے یہی وجہ ہے کہ عوام آج بھی ہمارے دور کو یاد کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے دور حکومت میں عوام کی بہتری کیلئے بہت بڑے بڑے منصوبے شروع کئے گئے تھے۔ پی پی پی کی قیادت نے پاکستان کی مضبوطی اور جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم پاکستان کی بقاء کی خاطر جمہوریت کی حمایت کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط ہو۔پیپلز پارٹی نے تمام ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا  اعلان کردیا ہے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی اداکارہ اسمبلیوں سے استعفے دیکر بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کسی ضمنی انتخاب سے باہر نہیں رہے گی۔ عمران خان جیسی انتشار کی سیاست کرنا آسان ہے، پیپلز پارٹی تخریبی نہیں، تعمیری سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ عمران خان کو لگتا ہے وہ بوڑھے ہورہے ہیں اسی لئے جلدی میں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...